Book Name:Hazrat Ismail Ke Osaf

ان آیاتِ کریمہ میں آپ کے چند اَوْصاف اور فضائل بیان ہوئے ہیں، اللہ پاک فرماتا ہے:

وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ٘- (پارہ:16، مریم:54)

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: اور کتاب میں اسماعیل کو یاد کرو۔

سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہے قُرآنِ کریم کی تعلیم...!! بعض دفعہ لوگ کہتے ہیں: تم لوگ نبیوں، ولیوں کے ہی قصے سُناتے رہتے ہو۔ ایسوں کے لئے عرض ہے: *نبیوں، ولیوں کا ذِکْر کرنا *ان کی سیرت، ان کے اَخْلاق و کِردار کو پڑھنا *بیان کرنا، قرآن ہی کی تعلیم ہے، آپ سُورۂ مریَم ہی کو پڑھ کر دیکھ لیجئے! کہیں اللہ پاک نے فرمایا: کتاب میں اِدْرِیْس عَلَیْہ ِالسَّلام کو یاد کرو! کہیں فرمایا: کتاب میں اِبراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام کو یاد کرو! کہیں اللہ پاک نے فرمایا: کتاب میں مَریَم کو یاد کرو!

مریَم کون ہیں؟ حضرت عیسیٰ عَلَیْہ ِالسَّلام کی والدہِ محترمہ ہیں، وَلِیّۂ کامِلہ ہیں۔پتا چلا؛ نبیوں، ولیوں کا ذِکْر کرنا بھی عِبَادت ہے، مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے لکھا ہے کہ قرآن سارے کا سارا اللہ پاک کا ذِکْر ہے اور قرآن پڑھ کر دیکھو! *اس میں اَنبیائے کرام علیہمُ السّلام کے بھی تذکرے آتے ہیں *اَوْلیا کے بھی تذکرے آتے ہیں *صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان کا ذِکْرِ خیر بھی ہے *اَہْلِ بیتِ پاک کی شانیں بھی اس میں بیان ہوئی ہیں، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ *انبیا کا ذِکْر کرنا بھی ذِکْرُ اللہ ہے *اللہ پاک کے پیارے دوستوں یعنی اَوْلیاءُ اللہ کا ذِکْر بھی ذِکْرُ اللہ ہے اور *صحابۂ و اَہْلِ بیت علیہمُ الرِّضْوَان کا ذِکْر بھی ذِکْرُ اللہ میں شامِل ہے۔([1])  اللہ پاک ہمیں اس ذِکْر کی کثرت کرتے رہنے کی توفیق نصیب فرمائے۔


 

 



[1]...مرآۃ المناجیح، جلد:3، صفحہ:304 مفصلاً۔