Book Name:Shahadat e Usman e Ghani

ہمیں آخِرت کی فِکْر، اللہ پاک سے مُلاقات اور اس کے دِیدار کا شَوق نصیب ہو جائے۔

آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم ۔

بارگاہِ اِلٰہی میں حاضِری کے لئے تیار رہئے!

ایک مرتبہ سیدی اعلیٰ حضرت، امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خِدْمت میں سُوال ہوا: (مؤمن کی شان یہ ہے کہ ) مَوت کے لئے خُوشِی سے تیار رہے، جو گنہگار ہے وہ آخر کیسے خُوشی سے مَوت کے لئے تیار رہ سکتا ہے (اسے تو خَوف رہے گا کہ آہ! کہیں موت نہ آجائے، کہیں گُنَاہوں پر میری پکڑ نہ ہو جائے)؟

سیدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اس کا بڑا پیارا جواب دیا، فرمایا: اس بندے کو چاہئے کہ گُنَاہ چھوڑے، توبہ کرے اور خُوشی سے مَوت کے لئے تیار رہے۔([1])  

اُمّت کی ناکامی کا ایک سبب

پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں یہ کرنا چاہئے،  گُنَاہ چھوڑیں، سچّی پکّی تَوبہ کریں، نیک کام کریں، پِھر اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضِری کے لئے ہر وقت خوشِی سے تیار رہیں۔

ایک پتے کی بات عرض کروں؛ آج اُمّتِ مسلمہ مجموعی طَور پر تَنَزُّلی کا شِکار ہے، بہت جگہوں پر مسلمان ظُلْم سہہ رہے ہیں، اس سب کا ایک سبب موت سے نفرت بھی ہے، حدیثِ پاک میں ہے: عنقریب قومیں تم پر ایسے جَھپْٹَیں گی، جیسے کھانے والے برتن پر جھپٹتے ہیں، صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان   نے پوچھا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم ! کیا ہم اس وقت کم ہوں گے؟ فرمایا: نہیں، اس وقت تمہاری تعداد بہت زیادہ ہو گی مگر اس وقت


 

 



[1]...ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، صفحہ:379۔