Book Name:Shahadat e Usman e Ghani

پیارے اسلامی بھائیو! یہ 2حدیثیں ہم نے سُنیں، ان دونوں حدیثوں میں حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ  کو شہادت کی خُوشخبری سُنائی گئی، یہ بتا دیا گیا کہ حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ  کو طبعی موت نہیں آئے گی بلکہ آپ دِین کی خِدْمت کرتے ہوئے، شہادت کا رُتبہ پائیں گے۔  فقیہِ مِلَّت مفتی جلال الدین امجدی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ خُوب جانتے تھے کہ نَدِی کا بہتا ہوا پانی رُک سکتا ہے، پہاڑ اپنی جگہ سے ہَٹْ سکتا ہے مگر اللہ پاک کے مَحْبُوب، دانائے غیوب صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کا فَرمان کبھی ٹَل نہیں سکتا، اِس لئے حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ کو پُورا یقین تھا کہ حُضُور، جانِ کائنات صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے فرما دیا ہے تو اب لازِمی مجھے شَہادَت کا رُتبہ مِل کر رہے گا، اِس لئے آپ سارِی زِندگی شِدّت کے ساتھ اپنی شَہادَت کا انتظار کرتے رہے۔([1])

اللہ پاک سے مُلاقات کا شوق رکھئے!

پیارے اسلامی بھائیو! یہاں ہمارے لئے سبق ہے کہ جس طرح حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ  اللہ پاک کے حُضُور حاضِری کے لئے بےتاب رہے ہیں، ہمیں بھی اپنے رَبِّ کریم کی مُلاقات کو مَحْبُوب رکھنا چاہئے۔ حدیثِ پاک میں ہے: مَنْ اَحَبَّ لِقَاءَ اللہ اَحَبَّ اللہ لِقَائَہٗ جو اللہ پاک سے مُلاقات کا شَوق رکھتا ہے، اللہ پاک اُس سے مُلاقات کو پسند فرماتا ہے۔([2])

مُفَسِّرِ قرآن، مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں: اس حدیثِ پاک میں اللہ پاک کی مُلاقات سے مراد مَوت ہے  کیونکہ موت ہی اللہ پاک سے مُلاقات کا ذریعہ ہے مگر اللہ پاک سے مُلاقات کو پسند کرنے کا یہ معنیٰ نہیں ہے کہ


 

 



[1]...خطباتِ محرم، صفحہ:154۔

[2]...بُخاری، کتاب الرقاق، باب من احب لقاء اللہ...الخ،  صفحہ:1598، حدیث:6507۔