Book Name:Shahadat e Usman e Ghani

بندہ موت کی آرزُو کرے، مرنے کی دُعائیں کرے، یہ تو منع ہے، اللہ پاک سے مُلاقات کو پسند کرنے کا معنیٰ یہ ہے کہ بندہ دُنیا میں دِل نہ لگائے، آخرت کی تیاری کرے، ہر وقت اللہ پاک کی رِضا والے کاموں میں مَصْرُوف ہو، ایسے بندے کو اللہ پاک پسند فرماتا ہے، اس کی زِندگی بھی اللہ پاک کو پیاری ہے اور اس کی مَوت بھی اللہ پاک کو پیاری ہے۔([1])

اے فِرشتو! یہ مجھ سے ملنا چاہتے ہیں

حضرت ابراہیم بن شَیْبَان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: جب قیامت کا دِن ہو گا، سب اگلے پچھلے رَبِّ قادِر و قَیُّوم کے حُضُور حاضِر ہوں گے، اُس وقت فِرشتے مسلمانوں کے ایک گِرَوہ کے پاس آئیں گے، اِرْشاد فرمائیں گے: اے اللہ پاک کے دوستو! چلو ہمارے ساتھ۔ وہ اَوْلیاءُ اللہ پوچھیں گے: کہاں جانا ہے؟ فِرشتے فرمائیں گے: اس جنّت کی طرف جس کی چوڑائی زمین و آسمان کے برابر ہے، تمہارے لئے بنائی گئی ہے۔ وہ اَوْلِیَاءُ اللہ عرض کریں گے: ہم نے زِندگی جنّت کی طلب میں تو نہیں گزاری، جب وہ یہ کہیں گے تو اللہ پاک ارشاد فرمائے گا: مَلَائِکَتِیْ اے میرے فرشتو! اُتْرُکُوْہُمْ انہیں چھوڑ دو...!! فَاِنَّہُمْ لَا یَرْضِیْہِمْ غَیْرَ النَّظْرِ اِلٰی وَجْہِیْ بیشک یہ میرے دِیدار کے سِوا کسی چیز سے راضِی نہیں ہوں گے۔([2])

سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہے اُن لوگوں کی شان جنہوں نے زِندگی گُزاری تو اللہ پاک سے مُلاقات کے لئے تڑپتے ہوئے گزاری، رَبِّ رحمٰن کی محبّت میں زِندگی گُزاری، اُس کے دِیدار کا شوق رکھ کر نیکیاں کرتے رہے۔ اللہ پاک ہمیں بھی اِن میں سے بنائے! کاش!


 

 



[1]...مرآۃ المناجیح، جلد:2، صفحہ:437بتغیر قلیل۔

[2]...علمُ القلوب، باب حکم النیۃ فی الاعمال، الایۃ الاولیٰ، صفحہ:166۔