Book Name:Shahadat e Usman e Ghani

آخری دَم تک قائِم رہے،([1])  اللہ پاک فرماتا ہے:

فَمِنْهُمْ مَّنْ قَضٰى نَحْبَهٗ   (پارہ:21، الاحزاب:23)

تَرْجَمَہ کَنْزُ الْعِرْفَان:تو ان میں کوئی اپنی منّت پُوری کر چُکا۔

یعنی حضرت امیرِ حمزہ  اور حضرت مُصْعَبْ رَضِیَ اللہ عنہم وہ ہیں، جو شہادت کا رُتبہ پا کر اپنی اس مَنّت کو پُورا کر چکے ہیں اور

وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّنْتَظِرُ ﳲ وَ مَا بَدَّلُوْا تَبْدِیْلًاۙ(۲۳)   (پارہ:21، الاحزاب:23)

تَرْجَمَہ کَنْزُ الْعِرْفَان:اور کوئی ابھی انتظار  کر رہا ہے اور بالکل نہ بدلے۔

حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ، حضرت طلحہ رَضِیَ اللہ عنہ  وہ ہیں، جو اِس رُتبۂ شَہادَت کے اِنتظار میں ہیں اور یہ سب صحابی وہ ہیں، جو اپنے وعدے سے بالکل بھی نہیں بدلے۔([2])

شَہادَتِ عثمان سے مُتَعَلِّق غیب کی خبریں

پیارے اسلامی بھائیو! اس آیتِ کریمہ میں حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ کی یہ شان بیان ہوئی کہ آپ شِدَّت کے ساتھ اپنی شَہادَت کا اِنْتِظار کر رہے تھے۔

 روایات میں آتا ہے: ایک دِن سرکارِ عالی وقار، مکی مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم، حضرت ابو بکر صدیق، حضرت عمر فاروق اور حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہم یہ چاروں حضراتِ عالی وقار، اُحُد پہاڑ پر تھے، اچانک اُحُد پہاڑ ہلنے لگا ۔

(عُشّاق کہا کرتے ہیں، اُحُد پہاڑ چونکہ حُضُور، جانِ کائنات صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم سے محبّت کرتا


 

 



[1]...تفسیر روح البیان، پارہ:21، سورۂ احزاب، زیر آیت:23، جلد:7، صفحہ:160۔

[2]... تفسیر روح البیان، پارہ:21، سورۂ احزاب، زیر آیت:23، جلد:7، صفحہ:161۔