Book Name:Shahadat e Usman e Ghani

مُحاصَرہ ہوا اَور پانی بند کر دیا گیا * جاں نثاروں نے دَولت خانے پر حاضِر ہوکر بَلوائیوں سے مُقابلے کی اِجازت چاہی مگر آپ رَضِیَ اللہ عنہ نے اِجازت دینے سے اِنکار فرما دیا اور * جب آپ رَضِیَ اللہ عنہ کے غُلام ہتھیاروں سے لَیْس ہو کر اِجازت کے لئے حاضِر ہوئے تو فرمایا : اگر تم لوگ میری خُوشی چاہتے ہو تو ہتھیار  کھول دو اور سُنو! تم میں سے جو بھی غُلام ہتھیار کھول دے گا میں نے اُس کو آزاد کیا۔ اللہ پاک کی قسم ! خُون بہانے سے پہلے میرا شہید  ہو جانا مجھے زیادہ مَحْبوب ہے۔ میری شہادت لکھ دی گئی ہے اور رسولِ ذِیشان، مَحْبوبِ رَحمٰن صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے مجھے اِس کی خوشخبری دے دی ہے ۔ حضرت عُثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ نے اپنے غُلاموں سے فرمایا:اگر تم نے جنگ کی پھر بھی میری شہادت ہو کر رہے گی۔([1])  

جو دِل کو ضِیا دے جو مُقدّر کو جِلا دے                        وہ جَلوۂ دِیدار ہے عثمانِ غنی کا([2])

وضاحت: حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہوہ بلند رُتبہ ہستی ہیں، جن کے دیدار کی برکت سے دِل روشن ہوتے اور قسمت چمک جاتی ہے۔

عثمانِ غنی کی ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام سے مُشابہت

پیارے اسلامی بھائیو! اس مقام پر حُضُور داتا گنج بخش علی ہُجویری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے بڑا عِلمی نکتہ بیان فرمایا ہے، لکھتے ہیں: اِس مُحاصَرے کےدوران ایک مرتبہ حضرت امام حَسَن مجتبیٰ رَضِیَ اللہ عنہ  حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ  کے پاس تشریف لائے، عرض کیا: اے اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن! اجازت دیجئے! ہم ان باغیوں کو اِن کے اَنْجام تک پہنچا دیں۔ حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ  نے فرمایا: اے بھتیجے! گھر جائیے! آرام کیجئے! یہاں تک کہ تقدیر کا لکھا غالِب


 

 



[1]...تحفہ اثنا عشرۃ، مطاعن عثمان رَضِیَ اللہُ عنہ، طعن دہم، صفحہ:327۔

[2]...ذوقِ نعت، صفحہ:81۔