Book Name:Shahadat e Usman e Ghani

عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ  پر کرم

حضرت عبدُ اللہ بن سلام رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جن دِنوں باغیو ں نے حضرت عثمان رَضِیَ اللہ عنہ  کے مکا نِ عالیشان کامُحاصَرہ کیاہوا تھا، اُن کے گھر میں پا نی کی ایک بُوند تک نہیں جانے دی جا رہی تھی اور حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ پیا س کی شِدّت سے بےقرار رہتے تھے۔ میں ملاقات کے لیے حا ضِر ہو ا تو آپ رَضِیَ اللہ عنہ  اُس دن روزہ دار تھے۔ مجھ کو دیکھ  کر فر مایا: اے عبدُ اللہ بن سلام(رَضِیَ اللہ عنہ)! میں نے آج رات تاجدارِ دو جہان، مدینے کے سُلطان صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کو اِس رَوشن دَان میں دیکھا، بےمثال نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے اِنتِہائی محبّت بھرے لہجے میں فر مایا:اے عثمان  (رَضِیَ اللہ عنہ) ! ان لوگوں نے پانی بند کر کے تمہیں پیاس سے بے قرار کر دیا ہے؟میں نے عر ض کی:جی ہا ں۔تو فوراً ہی آپ  صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے ایک ڈَول میری طرف لٹکا دیا، جو پانی سے بھرا ہوا تھا، میں نے جی بَھر کر پِیا، اِس وَقْت بھی اُس پانی کی ٹھنڈک اپنے سینے میں مَحْسُوس کر رہا ہوں۔ پھر حُضُورِ اکرم،سراپا جودُو کرم صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے مجھ سے فرمایا:اگر تمہا ری خواہش ہو تو ان لوگوں کے مقابلے میں تمہاری اِمداد کروں اور اگر تم چاہو تو ہمارے پاس آ کر روزہ اِفطارکرو! میں نے عرض کی: یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم! آپ (صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم )کی خِدْمت میں حا ضِر ہو کر روزہ اِفطار کرنا مجھے زیادہ عزیز ہے ۔ حضر ت عبدُ اللہ بن سلام رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں اُس کے بعد رخصت ہو کر چلا آیا اور اُسی دِن  باغیوں نے آپ رَضِیَ اللہ عنہ کو شہید کر دیا۔([1])


 

 



[1]...موسوعہ ابن ابی الدنیا، کتاب المنامات، جلد:3، صفحہ:74، حدیث:109۔