Book Name:Shahadat e Usman e Ghani

2بُرائیاں ہوں گی: (1):دُنیا کی محبّت (2): مَوت سے نفرت۔([1])  

اللہ! اللہ! آج مسلمان اَرْبَوں کی تعداد میں ہیں مگر تَنَزُّلی ہے، مَظْلُومیت ہے، اس کا سبب کیا ہے؟ ہمارے دِلوں میں دُنیا کی محبّت بڑھ گئی، آخرت کا شَوق کم ہو گیا۔ حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ  کا صدقہ اللہ پاک ہمیں آخرت کا شَوق نصیب فرمائے، کاش! ہمیں اللہ پاک کی محبّت نصیب ہو جائے، اُسی محبّت میں جئیں، اُسی محبّت میں دُنیا سے چلے جائیں۔

محبت میں اپنی گُما یاالہٰی!                                                                                                   نہ پاؤں میں اپنا پتا یاالہٰی!([2])

راز دارِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم

پیارے اسلامی بھائیو! حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ ہے کہ پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم   نے اپنی ظاہِری زندگی مُبارَک میں سب سےآخری نصیحت جسے فرمائی، وہ عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ  ہیں۔ روایات میں ہے: رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  کی خِدْمت میں جب مرض حاضِر تھا، آپ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  نے عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ کو بُلایا، آپ حاضِر ہوئے، فرمایا: عثمان! میرے قریب ہو جاؤ! آپ قریب ہوئے، آپ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  نے سَر مُبَارَک ان کی طرف جُھکا دیا، پِھر راز داری سے کچھ نصیحت کی اور فرمایا: اَفَہِمْتَ مَا قُلْتُ لَکَ؟ کیا تم سمجھ گئے جو میں نے کہا؟ عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ نے عرض کیا؛ جی ہاں! یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  (میں سمجھ گیا ہوں)۔ پِھر آپ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  نے دوبارہ انہیں راز داری سے کچھ فرمایا، پِھر پوچھا: کیا تم سمجھ گئے؟ عرض کیا: جی ہاں! یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم ! پِھر آپ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  


 

 



[1]...ابو داؤد، کتاب الملاحم، باب فی تداعی الامم علیٰ اھل الاسلام، صفحہ:675، حدیث:4297۔

[2]...وسائلِ بخشش، صفحہ:105۔