Book Name:Shahadat e Usman e Ghani

نے تیسری بار بھی یُونہی نصیحت فرمائی۔([1])  

پیارے اسلامی بھائیو! یہ ایک راز تھا جو رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  نے حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ  کو بتایا تھا، آپ ایسے پکّے راز دار تھے کہ آپ نے کبھی اس راز سے پردہ نہ اُٹھایا۔

واقعہ  شہادت

حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ  کی خِلافت کا آخری سال تھا، کچھ مُنَافقوں نے آپ کے خِلاف سازِش رَچائی، نتیجۃً مِصر کے لوگوں نے آپ کے خِلاف بغاوت کردی اور مدینۂ پاک آ کر آپ کے گھر مُبارَک کا گھیراؤ کر لیا۔ اب حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ  اندر ہیں، آپ کو باہَر بھی نہیں نکلنے دیا جا رہا، باہَر سے کھانے پینے کا کوئی سامان اندر نہیں جانے دیا جا رہا، کئی دِن آپ نے اِسی طرح گُزار دئیے!   آپ کے چاہنے والوں کی طرف سے بار بار عرض کیا جاتا رہا کہ عالی جاہ! حکم دیجئے! ہم اِن باغیوں کو کچھ ہی دَیر میں یہاں سے ہٹا دیں گے مگر آپ کا ایک ہی جواب تھا: پیارے آقا صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے اور میں اِس پر صبر کرتا رہوں گا۔([2])  

خُون ریزی منظور نہ فرمائی

حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ کے بے مثال صبر پر قُربان...!! جامِ شہادت  تو پِی لِیا مگر مدینہ منورہ میں مسلمانوں کا خُون بہنا پسند نہ فرمایا۔ آپ رَضِیَ اللہ عنہ کے مکانِ عالیشان کا


 

 



[1]...مسند امام احمد، مسند عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ عنہا، جلد:10، صفحہ:624، حدیث:27023 خلاصۃً۔

[2]...ریاض النضرۃ، جز:3، الباب الثالث، الفصل الحادی عشر، ذکرعرض علی وغیرہ ...الخ، صفحہ:60 و 61 خلاصۃً۔