Book Name:Shahadat e Usman e Ghani
امیرِ اہلِ سنت دَامَت بَرَکَاتُہُم الْعَالِیَہ اپنے کلام میں لکھتے ہیں:
رکھا مَحْصُوْر اُن کو بند ان پر کر دیا پانی
شہادت حضرتِ عثمان کی بے شک ہے لَاثانی([1])
روایت ہے کہ آپ رَضِیَ اللہ عنہ کا جنازۂ مُبارَکہ چند جاں نثار رات کی تاریکی میں اُٹھا کر جنّتُ البقیع پہنچے ،ابھی قبرشریف کھود رہے تھے کہ اچانک سُواروں کی ایک بَہُت بڑی تعداد جنَّتُ البقیع میں داخِل ہوئی ان کو دیکھ کر یہ حضرات خوفزدہ ہو گئے ۔سُواروں نے بلند آواز سے کہا : آپ حضرات بالکل مت ڈریئے ہم بھی ان کی تدفین میں شِر کت کے لئے حاضِر ہوئے ہیں۔ یہ آواز سُن کرلو گوں کا خوف دُور ہو گیا اور اِطمینا ن کے ساتھ حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللہ عنہ کی تدفین کی گئی۔ قبرِستان سے لَوٹ کر ان صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان نے قسم کھا کر لوگوں سے کہا کہ یقیناً یہ فِرشتوں کا گروہ تھا۔([2])
رُک جائیں مِرے کام حسنؔ ہو نہیں سکتا فیضان مددگار ہے عثمانِ غنی کا([3])
حضرت ابُو قِلابَہ رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں ایک مرتبہ ملکِ شام میں تھا، ایک دِن میں نے ایک آواز سنی، کوئی پُکار رہا تھا: ہائے افسوس! میرے لئے جہنّم ہے، ہائے افسوس! میرے لئے جہنّم ہے، مجھے تعجب ہوا کہ آخر یہ کون ہے؟ جو اتنے یقین کے ساتھ