Book Name:Shahadat e Usman e Ghani

مُشابہہ سمجھتے ہیں۔([1])  

یعنی حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ  کی سیرت میں حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام کی جھلک موجود ہے۔ سُبْحٰنَ اللہ! یہ کتنی بڑی شان ہے...!!

اللہ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا                                             محبوبِ خُدا یار ہے عثمانِ غنی کا

جس آئینہ میں نور الہٰی نظر آئے                                                    وہ  آئینہ  رخسار  ہے  عثمان  غنی  کا([2])

وضاحت: حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ اللہ پاک سے بےپناہ محبّت کرنے والے، محبوبِ خُدا، احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے دوست اور صحابی ہیں، آپ کا چہرۂ مبارک ایسا روشن ہے کہ اس میں نُورِ اِلٰہی کی چمک رہتی ہے۔

عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہکے تین خاص اَوْصاف

داتا حُضُور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: مشائخِ طریقت یعنی بڑے بڑے اَوْلیائے کِرام نے (1):ہدیۂ مال  و جان (یعنی اللہ پاک کے نام پر جان قربان کرنا) (2):تسلیمِ اُمُور (یعنی اللہ پاک کی لکھی ہوئی تقدیر پر راضِی ہو جانا ) اور (3):اِخْلاص (یعنی ہمیشہ رَبّ کی رضا کا طلب گار رہنا)، یہ 3خاص اَوْصاف حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ  سے سیکھی ہیں۔([3])  

جس طرح آپ نے اللہ پاک کی راہ میں، دِین کی خِدْمت کے لئے، محبوبِ ذِیشان صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  سے کِیَا ہوا وعدہ نِبھانے کے لئے صبر کیا ہے، جس کمال اِسْتِقَامت کے ساتھ تقدیر پر راضِی رہے رہیں، یہ آپ ہی کی خصوصی شان ہے۔


 

 



[1]...مسند الفردوس، جلد:1، صفحہ:55، حدیث:152۔

[2]...ذوقِ نعت، صفحہ:80و81 ملتقطًا۔

[3]... کشف المحجوب، صفحہ:87 بتغیر قلیل۔