Book Name:Kamil Momin Kon

ہے: جس کے شَر سے اس کا پڑوسی محفوظ نہ ہو، (وہ کامِل) مؤمن نہیں۔ ([1])

پیارے اسلامی بھائیو! یہ ہیں کامِل مؤمن کے اَخْلاق...!! *کامِل مؤمن خیر خواہی کرنے والا ہوتا ہے *کامِل مؤمن امانت دار ہوتا ہے *کامِل مؤمن وعدے کا پابند ہوتا ہے *کامِل مؤمن دھوکا نہیں دیتا *کامِل مؤمن طعنے نہیں دیتا *کامِل مؤمن لعنت نہیں کرتا *کامِل مؤمن گندی باتیں نہیں کرتا *کامِل مؤمن وہ ہوتا ہے جس کے اندر صِرْف خیر ہی خیر، بھلائی ہی بھلائی ہوتی ہے۔

مؤمن کی مثال

صحابی اِبْنِ صحابی حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ عنہما فرماتے ہیں : ایک روز ہم پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خدمت میں حاضِر تھے، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم سے ایک سُوال پوچھا، فرمایا:اِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةً لاَ يَسْقُطُ وَرَقُهَا،وَ اِنَّهَا مَثَلُ المُسْلِمِ، فَحَدِّثُونِي مَا هِيَ یعنی درختوں میں سے ایک درخت ہے، اس کے پتے نہیں گِرتے، اس کی مثال مسلمان جیسی ہے، بتاؤ وہ کونسا درخت ہے ؟ اب صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم سوچنے لگے(کہ وہ کونسا ایسا درخت ہو سکتا ہے جس کے پتّے بھی نہیں گِرتے اور اس کی مثال مسلمان جیسی ہے، کوئی کچھ سوچ رہا تھا، کوئی کچھ سوچ رہا تھا)۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ عنہما فرماتے ہیں : میرے ذہن میں اس سوال کا جواب آ گیا(مگر میں چھوٹا بچہ تھا، مجھ سے بڑی عمر کے صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم موجود تھے ان کی) حیا کی وجہ سے میں نے جواب نہ دیا، بالآخر پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے خود ہی فرمایا:هِيَ النَّخْلَةُ یعنی یہ کھجور کا


 

 



[1]...بخاری، کتاب الادب،باب اثم من لا یامن جارہ...الخ ،صفحہ:1500، حدیث:6016۔