Book Name:Kamil Momin Kon

اُمَّتِ مسلمہ خیرُ الْاُمَمْ ہے

حضرت علّامہ مفتی عبد المصطفیٰ اعظمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: ایک مسلمان کے لئے زِندگی کا پہلا مقصد خَیْرُ الْاُمَمْ یعنی بہترین اُمّت ہونا ہے۔ جس طرح *گلاب کے لئے خوشبو*موتی کے لئے چمک *اور سورج کے لئے روشنی لازم ہے، اسی طرح ایک مسلمان کے لئے *اپنے اَعْمَال و اَفْعَال کے لحاظ سے تمام اُمّتوں میں سب سے اعلیٰ، سب سے اَفْضَل، سب سے بہتر ہونا لازِم و ضروری ہے*عبادات و معاملات ہوں *یا اَخْلاق و عادات، غرض زندگی کے ہر شعبے میں، زِندگی کے آخری لمحات تک ایک مسلمان خیر ہی خیر ہو، بَس پُوری زِندگی قرآن و سُنّت کا دامن تھامے سیدھے رستےپر چلتا جائے تاکہ دوسری قومیں مسلمان کو دیکھ کر یہ پُکار اُٹھیں کہ ([1])

یہی وہ ہیں کہ جن کے واسطے خَتْمُ الرُّسُل آئے             انہی پر ختم ہے  خَیْرُ الْاُمَمْ  کی جلوہ سامانی

وضاحت:یہی وہ خوش نصیب اُمَّت ہے، جن کی ہدایت کے لئے اللہ پاک نے اپنے سب سے محبوب نبی، خاتَمُ النَّبِیِّیْن کو بھیجا، اسی اُمَّت کو خَیْرُ الْاُمَمْ کا لقب دیا گیا ہے۔

پیارے اسلامی بھائیو! یہ ہے ایک مسلمان کی اَوَّلین ذِمَّہ داری کہ مسلمان ہمیشہ خَیْرُ الْاُمَمْ یعنی بہترین اُمَّت بن کر رہے۔ یقیناً جو بہتر ہوتا ہے، وہ آئیڈیل (Ideal)بھی ہوتا ہے اور جو آئیڈیل ہوتا ہے، وہ دوسروں کی نقل نہیں کرتا، دوسرے اُس کے پیچھے چلتے ہیں، لہٰذا ہونا یہ چاہئے کہ مسلمان ایسا بَن کر رہے کہ *دوسری قومیں اس کی پیروی کریں*مسلمان کے اَخْلاق ایسے اعلیٰ ہوں کہ دِیگر قومیں مسلمانوں سے اَخْلاق


 

 



[1]...عرفانی تقریریں، بیان: زوال کے  اسباب، صفحہ:99بتغیر قلیل۔