Book Name:Kamil Momin Kon

کہتے ہیں نا کہ فارِغ تھا تو دِل بہلانے کے لئے یہ کرنے لگا، یونہی ٹائم پاس کر رہا ہوں وغیرہ۔ یہ ایمان والوں کا انداز نہیں ہے، ایک مسلمان کبھی فارِغ ہو ہی نہیں سکتا، حضرت قاضی شُرَیح رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے 2اَفراد کو فضول کام کرتے ہوئے دیکھا، فرمایا: اَلْفَارِغُ مَا اُمِرَ بِھَذَایعنی فارغ شخص کو اس کام کا حکم نہیں دیا گیا، اللہ پاک فرماتا ہے: ([1])

فَاِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْۙ(۷) (پارہ:30، اَلَم نَشْرَح:7)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: تو جب تم فارغ ہو تو خوب کوشش کرو۔

یعنی اپنے فارغ وقت کو عبادت میں صرف کر!مطلب یہ کہ جب ایک عبادت سے فارغ ہو دوسری شروع کر اور کسی وقت عبادت سے خالی نہ رہ کہ مقصودِ اصلی ،عالَم کے پیدا کرنے سے یہی ہے۔  ([2])

زندگی آمد برائے بندگی                                                                                                           زندگی بے بندگی شرمندگی

وضاحت: زندگی عبادت کے لئے ہے،  یہ نہ ہو تو زندگی زندگی نہیں بلکہ شرمندگی ہو جاتی ہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

سونے کا وقت نہیں ملتا

ایک مرتبہ حضرت معاویہ  بن خَدِیج  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ   مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ  کی بارگاہ میں حاضر ہوئے، حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہاس وقت  مسجد میں لیٹے ہوئے تھے، یہ دیکھ کر حضرت معاویہ بن خَدِیج رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہنے


 

 



[1]...تفسیرِ کبیر، پارہ:30، الم نشرح، زیرِ آیت:7، جلد:11، صفحہ:209۔

[2]...انوارِ جمال مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ، صفحہ:323 بتصرف ۔