Book Name:Kamil Momin Kon

درخت ہے۔([1])

عُلَما فرماتے ہیں : کھجور کا درخت سراپا خیر اور بھلائی ہے، اس کا ہر ہر جُزْ، ہر ہر حصّہ نفع بخش، فائدے مند ہے(مثلاً*کھجور کے پتّوں سے چٹائیاں بنتی ہیں، اِن سے رَسِّی بھی بنائی جاتی ہے، پہلے دَور میں کھجور کے پتوں سے روٹی رکھنے کے لئے چھابے بھی بنائے جاتے تھے  اور اب بھی بعض علاقوں میں یہ رواج ہے* اسی طرح کھجور کی چھال آگ جلانے کے بھی کام آتی ہے، پہلے دور میں اسے روئی کی جگہ تکیے بھرنے میں بھی استعمال کیا جاتا تھا*کھجور کا تنا ستُون بنانے کے کام آتا، پہلے دور میں اسے چھتوں میں گاڈر کی جگہ بھی استعمال کیا جاتا تھا*اسی طرح کھجور کی گٹھلی کے بھی بہت فائدے ہیں، اسے جانوروں کی خوراک میں استعمال کیا جاتا ہے، اسے پیس کر استعمال کریں، طِبّی طَور پر بہت فائدے مند ہے*باقی رہی کھجور؛ وہ تو نہایت فائدے مند پھل ہے  *پھلوں میں سب سے زیادہ طاقتور اور زیادہ نفع بخش پھل کھجور کو مانا جاتا ہے *دمے، دِل، جگر، گردے، مثانے، پِتّے اور آنتوں کے امراض میں کھجور فائدہ مند ہے *یہ بلغم نکالتی اور مُنہ کی خشکی دور کرتی ہے۔غرض کھجور کے درخت کے فائدے ہی فائدے ہیں۔)اسی طرح بندۂ مؤمن کی بھی یہی مثال ہے، بندۂ مؤمن بھی صِرْف و صِرْف نفع بخش ہوتا ہے، اس کا نقصان کوئی نہیں ہوتا۔یہ بَس دوسروں کو فائدے ہی پہنچاتا ہے۔([2])

مدینہ شریف کا ایک خوبصُورت واقعہ

پیارے اسلامی بھائیو! یہ ایک مؤمن کی شان ہے، بندۂ مؤمن سراپا خیر ہوتا ہے۔ پہلے


 

 



[1]...بخاری، کتاب العلم، باب قول المحدث...الخ، صفحہ:88، حدیث:61۔

[2]...عمدۃ القاری، کتاب العلم، باب قول المحدث...الخ ، جلد:2، صفحہ:20، زیرِ حدیث:61 بتصرف۔