Book Name:Kamil Momin Kon
سے ایک کروڑ روپیہ ملا، کیا سمجھتے ہیں ؟ وہ اس کروڑ روپے کو تجوری میں رکھ کر آرام سے بیٹھ جائے گا؟ نہیں...!! اُس سے کاروبار کرے گا، اس ایک کروڑ کو دو، تین، چار کروڑ بنانے کی کوشش کرے گا۔ اب غور فرمائیے! ایمان ہمیں وِراثت میں مِلا ہے، کلمہ ہم نے ماں کی گود میں پڑھ لیا تھا اور یہ ایمان ایک کروڑ نہیں بلکہ دُنیا کی ساری دولت سے بڑھ کر دولت ہے مگر ہماری حالت دیکھئے! یہ دولت وِراثت میں مِل گئی تھی، بس ہم اسی پر مطمئن ہیں، اس میں ترقی کی فِکْر ہی نہیں ہے، اسے مزید سے مزید مضبوط کرتے چلے جانے، ایمان کے درجات میں آگے سے آگے بڑھتے جانے کی ہم کوئی فِکْر ہی نہیں کرتے۔
اللہ پاک ہمارے حال پر رحم فرمائے، یہ بھی ہماری ذِمّہ داری ہے، رَبِّ کریم نے فرمایا ہے:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اٰمِنُوْا (پارہ:5، النساء:136)
ترجمہ ٔکنزُالعِرفان:اے ایمان والو! ایمان رکھو!
یعنی اے ایمان والو! اپنے ایمان کی فِکْر کرو! اسے مزید سے مزید مضبوط کرتے چلے جاؤ! اللہ پاک ہمیں اس کی توفیق نصیب فرمائے۔ آئیے! کامِل مؤمن کی نشانیاں سُنتے ہیں، پِھرانہیں اپنانے کی بھی نِیّت کرتے ہیں:
(1):کامِل مؤمن فضولیات سے بچتا ہے
کامِل مؤمن کی ایک بنیادی نشانی یہ ہوتی ہے کہ وہ فضول کاموں سے بچتا ہے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:
وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳) (پارہ:18، اَلْمُؤمِنُون:3)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اور وہ جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں۔