Book Name:Kamil Momin Kon

کے مسلمانوں میں ایک دوسرے کی خیر خواہی کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا، امیرِاہلسنت مولانا محمد الیاس عطارقادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ لکھتے ہیں: کسی نے حضرت سیّدی قطبِ مدینہ مولانا ضیاء الدِّین مدنی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہکی بارگاہ میں عرض کیا: یاسیِّدی !پہلے کے (غالِباً ترکوں کے دَور کے ) اہلِ مدینہ کو آپ  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے کیسا پایا؟ فرمایا : ایک مال دَار حاجی صاحب غریبوں میں کپڑا تقسیم کرنے کی نیّت سے خریداری کیلئے ایک کپڑا بیچنے والے  کی دُکان پر پہنچے اور مطلوبہ کپڑا کافی مقدار میں طَلَب کیا۔ دُکان دارنے کہا : میں آرڈر پورا تو کرسکتا ہوں مگر میری دَرخواست ہے کہ آپ سامنے والی دُکان سے خرید لیجئے کیونکہ الحمد للہ ! آج میری اچھی بِکری ہوگئی ہے، اُس بے چارے پڑوسی دُکان دار کی آمدن کچھ کم ہوئی ہے۔ حضرت سیِّدی قطبِ مدینہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : پہلے کے اہلِ مدینہ ایسے تھے۔([1])

دِل سے دُنیا کی الفت نکالو! اس تباہی سے مولیٰ بچا لو

مجھ کو دیوانہ اپنا بنا لو، یا نبی تاجدارِ مدینہ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

 (4):کامِل مؤمن خوفِ خُدا والا ہوتا ہے

پیارے اسلامی بھائیو! کامِل مؤمن کی نشانیوں میں ایک اَہَم نشانی خوفِ خُدا بھی ہے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

اِنَّ الَّذِیْنَ هُمْ مِّنْ خَشْیَةِ رَبِّهِمْ مُّشْفِقُوْنَۙ(۵۷) (پارہ:18، اَلْمُؤمِنُون:57)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: بیشک وہ جو اپنے رب کے ڈر سے خوفزدہ ہیں۔


 

 



[1]...بُرے خاتمے کے اسباب، صفحہ:14-15۔