Book Name:Kamil Momin Kon
تفسیر صراطُ الجنان میں ہے: یعنی ایمان والوں کا ایک وَصْف یہ ہے کہ وہ اپنے رَبّ کے عذاب سے خوفزدہ رہتے ہیں۔ ([1])
امام حسن بصری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہکا خوفِ خُدا
امام حسن بصری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہجو بہت بڑے اللہ پاک کے وَلی اور کامِل ایمان والے ہیں۔ علّامہ اِبْنِ جوزی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ آپ کے متعلق لکھتے ہیں:*امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ جب تشریف لاتے تو یُوں لگتا جیسے کسی قریبی دوست کی تدفین سے واپس آئے ہیں * ایسے رہتے جیسے آگ آپ کے سَر پر لٹک رہی ہے * ایسے بیٹھتے جیسے کوئی قیدی ہے اور ابھی اس کی گردن مار دی جائے گی * صبح اس حال میں کرتے کہ جیسے ابھی قِیامت کی ہولناکیوں سے گزر کر آئے ہیں * ایک مرتبہ کسی نے آپ سے حال پوچھا تو فرمایا: بیچ سمندر میں جس کی کشتی ٹوٹ جائے، وہ بھی مجھ سے بہتر حالت میں ہو گا۔ پوچھا: ایسا کیوں؟ فرمایا: میں گنہگار بندہ ہوں اور جو کچھ نیکیاں کر پایا ہوں، وہ قبول ہوئیں، یا میرے منہ پر مار دی جائیں گی، میں نہیں جانتا۔([2])
یا الٰہی !جب بہیں آنکھیں حِسابِ جُرْم میں اُن تبسم ریز ہونٹوں کی دُعا کا ساتھ ہو
یا الٰہی!جب حسابِ خندۂ بیجا رُلائے چشمِ گریانِ شفیعِ مُرتجٰے کا ساتھ ہو
یا الہٰی!رنگ لائیں جب مری بے باکیاں اُن کی نیچی نیچی نظروں کی حیاکا ساتھ ہو([3])