Farooq e Azam Aur Maaf Karne ki Aadat

Book Name:Farooq e Azam Aur Maaf Karne ki Aadat

پیارے اسلامی بھائیو! مَعْلُوم ہوا؛ حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ دِینی اَحْکام پربہت سختی سے عَمَل کرنے والے تھے، ویسے تو سب صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان ہی دِین پرمضبوطی سے عَمَل کرنے والے ہیں مگر حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ کی یہ مضبوطی (Strength) اور پختگی اس حد تک پہنچ گئی تھی کہ یہ آپ کی خصوصیت بن گئی، یہاں تک کہ حُضُور داتا گنج بخش علی ہجویری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: صُوفیائے کرام رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ (یعنی اللہ پاک کے نیک بندے ، اَوْلیائے کرام رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہم) دِین کے مُعَاملے میں بہت سخت (Strict) ہوتے ہیں (مثلاً فرائِض و واجِبَات تو بہت دُور کی بات ہے مُسْتَحَبَّات یعنی وہ نیکی کے کام جن کو چھوڑنے میں گُنَاہ نہیں، انہیں بھی بالکل نہیں چھوڑتے، اُن پر بھی مضبوطی سے استقامت کے ساتھ عَمَل پیرا رہتے ہیں، صُوفیائے کرام نے دِین میں یُوں سخت ہونا) حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ ہی سے سیکھا ہے۔([1])  

اللہ پاک ہمیں بھی ایسی توفیق نصیب فرمائے۔ چاہئے کہ ہم بھی دِین پر مضبوطی کے ساتھ عَمَل پیرا رہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ ہمارے ہاں لوگ اپنے مزاج پر بڑے پکّے ہوتے ہیں مگر دِین پر پکّے نہیں ہوتے ذرا مزاج کے خِلاف بات ہو جائے تو *غصے سے لال پیلے ہو جاتے ہیں *چیختے چِلّاتے بھی ہوں گے *خِلافِ مزاج بات دیکھ کر محفل چھوڑ کر بھی چلے جاتے ہیں *شادِی بیاہ وغیرہ میں رشتے داروں کی طرف سے کوئی ایسی بات ہو جائے تو رشتے داریاں بھی توڑ دیتے ہیں *لڑائی جھگڑے بھی کر لیتے ہیں *اچھے بَھلے خُوشیوں بھرے ماحول کو سوگوار بھی کر دیتے ہیں، کتنی بُری بات ہے مگر زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ *اِنہی لوگوں کے سامنے دِین کی خِلاف ورزی ہو رہی ہوتی ہے تو انہیں کچھ


 

 



[1]...کشف المحجوب، باب السابع فی ذکر آئمتہم من الصحابۃ رَضِیَ اللہُ عنہم، صفحہ:86۔