Book Name:Farooq e Azam Aur Maaf Karne ki Aadat

غارت گری تک جا پہنچتی ہے۔ ایک واقعہ بیان کیا جاتا ہے، ایک بار شیطان اپنے چیلوں کی تربیت کر رہا تھا، وہ چیلوں کو لےکر ایک حلوائی کی دُکان پر پہنچا، اُس نے جو شِیْرَہ بنا رکھا تھا، اس میں ایک انگلی لگائی اور ذرا سا قطرہ دِیوار پر لگا دیا، اس قطرے پر مکھی آئی، قریب ہی چھپکلی تھی، وہ مکھی پر چھپٹی، حلوائی کی بِلّی یہ دیکھ رہی تھی، اس نے چھپکلی پر حملہ کر دیا، ساتھ کی دُکان والے کا کُتّا یہ منظر دیکھ رہا تھا، اس نے بِلّی پر حملہ کیا اور بِلّی کو مار دیا، حلوائی کو غصہ آیا، اس نے کُتّے کو مار دیا، ساتھ کی دُکان والے کو غُصّہ آیا، اس نے حلوائی کو مار ڈالا...!! یُوں کرتے کراتے شیطان کی ایک ذرا سی حرکت کے سبب کئی قتل ہو گئے۔([1])  

یہ ہمارے مُعَاشرے کی حالت ہے، برداشت بالکل ختم ہو رہی ہے، مُعَاف کر دینے کا تَو ذہن لگتا ہے کہ رہا ہی نہیں ہے *ذرا ذرا سی بات پر بَس آپے سے باہَر ہو جاتے ہیں، رشتے توڑ ڈالتے ہیں *غُصے سے لال پیلے ہو جاتے ہیں *اکڑ دِکھاتے ہیں *بعض دفعہ ظلم و زیادتی بھی کر لیتے ہیں۔ ہمیں مُعَاف کرنے کی عادَت اپنانی چاہئے۔

مُعَاف کرنے سے عزّت بڑھتی ہے

رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: صدقہ دینے سے مال کم نہیں ہوتا اور بندہ کسی کا قُصُور مُعَاف کرے تو اللہ پاک اس (معاف کرنے والے) کی عزّت ہی بڑھائے گا۔([2])  

شُعَبُ الْاِیْمان میں ہے: ایک بار حضرت موسیٰ کلیم اللہ عَلَیْہِ السَّلَام نے اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کیا: اے مالِکِ کریم! تیرے نزدیک کون سا بندہ زیادہ عزّت والا ہے؟


 

 



[1]...شیطان کی حکایات، صفحہ:150۔

[2]...مسلم، کتاب البروالصلۃ والآداب، باب استحباب العفو والتواضع، صفحہ:1002، حدیث:2588۔