Book Name:Farooq e Azam Aur Maaf Karne ki Aadat

بھی بُرا نہیں لگتا *بعض دفعہ خود بھی نمازیں نہیں پڑھتے، پِھر بھی دُکھ نہیں ہوتا *گھر والے نماز نہیں پڑھتے، انہیں کچھ بُرا نہیں لگتا *شادِی بیاہ وغیرہ میں گانے باجے چلتے ہیں، گُنَاہوں بھرے کام ہوتے ہیں، اس پر انہیں کوئی شکایت نہیں ہوتی...!! غرض یہ انداز بنتے جا رہے ہیں کہ لوگ اپنے مزاج کو دیکھتے ہیں، دِین کی فِکْر نہیں کرتے۔ اللہ پاک فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ کا صدقہ ہمیں دِین پر مضبوطی نصیب فرمائے۔ کاش! ہمارا معیار مِزاج نہیں بلکہ دِین بن جائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم۔

(2):فاروقِ اعظم اور معاف کرنے کی عادَت

پیارے اسلامی بھائیو! آیتِ کریمہ میں حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ کو حکم دیا گیا کہ آپ مُعَاف کرنے کی عادَت اپنا لیں۔

سُبْحٰنَ اللہ! رَبِّ کریم نے حکم دیا تو حضرت فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ نے ہاتھوں ہاتھ ہی اس پیارے وَصْف کو اپنا لیا۔

فارُوقِ اعظم نے غیر مسلم کو مُعَاف کر دیا

آپ کو یہ حکم کب دِیا گیا تھا، اس تعلق سے حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ہجرتِ مدینہ سے پہلے کی بات ہے، ایک مرتبہ ایک غیر مسلم نے حضرت فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ کو گالِی دِی، اب حضرت فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ تو ماشَآءَ اللہ! بہت بہادر تھے، آپ کا ایک رُعب تھا، آپ نے چاہا کہ اس غیر مُسْلِم کو پکڑ لیں، اِدھر آپ نے یہ ارادہ فرمایا، اُدھر یہ آیتِ کریمہ نازِل ہو گئی، اللہ پاک نے آپ کو حکم دیا کہ اس غیر مُسْلِم کو مُعَاف کر دیں، اللہ پاک خُود اسے سزا دے گا، چنانچہ حضرت فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ