Mohabbat e Ahle Bait Ki Fazilat

Book Name:Mohabbat e Ahle Bait Ki Fazilat

یُوں ہوا کہ اس کی محفل میں ایک کوئی بہت پڑھا لکھا آدمی بیٹھا تھا، اتنے میں ایک سیِّد صاحِب بھی تشریف لے آئے، اب سیِّد صاحِب کو سب سے اُونچی جگہ بٹھایا گیا، وہ جوزیادہ پڑھا لکھا آدمی تھا، اُسے سیِّد صاحِب کا یُوں اُونچی جگہ بیٹھنا بُرا لگا (اس کا یہ خیال تھا کہ پڑھے لکھوں کو زیادہ عزّت ملنی چاہئے)اور اُس نے زبان سے اس ناگواری کا اِظْہار بھی کر دیا ۔ وہ امیر شخص جو صاحِبِ محفل تھا، وہ اس وقت تو خاموش رہا، کچھ دَیر کے بعد جب یہ بات آئی گئی ہو گئی، امیر شخص نے اس پڑھے لکھے سے پوچھا: حضرت! آپ کا بیٹا بھی ہے؟ کہا: ہاں! بیٹا ہے۔ پوچھا: کیا وہ پڑھتا ہے؟ کہا: جی ہاں! پڑھتا ہے، فُلاں فُلاں کتاب پڑھ رہا ہے۔ امیر شخص نے ذرا چوٹ کرتے ہوئے کہا: تم نے اپنے بیٹے کے لئے ایسا بند و بست کیوں نہ کیا کہ جس سے وہ حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی اَوْلاد میں سے ہو جاتا؟ پڑھا لکھا شخص جھنجھلا کر بولا: یہ شرف تو صِرْف اللہ پاک کی عنایت ہی سے مِل سکتا ہے، کتابوں سے تھوڑی نصیب ہوتا ہے؟ اب صاحِبِ محفل نے اُسے ڈانٹتے ہوئے کہا: اے کم عقل! جب تجھے یہ بات معلوم ہے تو تُو نے سیِّد صاحِب کے اُونچی جگہ بیٹھنے پر ناگواری کا اِظْہار کیوں کیا...؟ بےشک اَوْلادِ رسول ہونا وہ شرف ہے، جو کتابیں پڑھنےیا عبادتیں کرنے سے نہیں ملتا۔([1])

نُور کی کرنیں ہیں ضوفِشَاں ہر فرد میں

نُور کے سانچے میں خالِق نے ہیں ڈھالے اَہْلِ بیت

بچہ بچہ نُور کا ہے بالیقیں سادات کا

نُور کے صدقے میں سارے نُور والے اَہْلِ بیت


 

 



[1]...شرف المؤبد، فصل فی جملۃ آثار و قصص فی اکرام  السلف...الخ، صفحہ:105۔