Book Name:اِنَّا لِلّٰہ Parhnay Ki Barkatein
جاتے ہوئے راستے میں کوئی مشکل پیش آگئی تو بدشگونی *کوئی مصیبت آ گئی، مشکل، پریشانی آگئی تو بدشگونی، مختلف باتیں، مختلف وہم اور بدشگونیاں یونہی دِل میں پالے رکھتے ہیں، مثلاً *صبح صبح کسی اندھے سے ملاقات ہو گئی *ایک آنکھ والا آدمی سامنے آگیا *کوئی لنگڑامِل گیا *کالا کَوَّا یا بِلّی سامنے سے گزر گئی *کام پر جاتے وقت راستے میں کوئی بُری آواز سُن لی تو بدشگونی لی جاتی ہے کہ اب میرا کام نہیں ہو سکے گا *دِنوں سے بدشگونی لی جاتی ہے *ایمبولینس کی آواز سے* فائر بریگیڈ کی آواز سے بدشگونی لی جاتی ہے *کبھی اخبارات(News Paper) میں شائع (Publish) ہونے والے ستاروں کے کھیل سے اپنی زندگی کو غمگین (Sad) بنا لیا جاتا ہے *بعض لوگ مہمان کی رخصتی کے بعد گھر میں جھاڑو دینے کو منحوس سمجھتے ہیں *سیدھی آنکھ پھڑکے تو یقین کر لیا جاتا ہے کہ کوئی مصیبت آئے گی *عید جمعہ کے دِن ہو جائے تو اسے حکومتِ وقت پر بھاری سمجھتے ہیں *بلّی کے رونے کی آواز کو منحوس سمجھا جاتا ہے *مُرغَا دِن کے وقت اذان دے تو بدفالی میں مبتلا ہو جاتے ہیں یہاں تک کہ اسے ذبح کر ڈالتے ہیں *دُکان سے پہلا گاہک سودا لئے بغیر چلا جائے تو دکاندار اس سے بدشگونی لیتا ہے۔
اللہ پاک ہمارے حال پر رحم فرمائے، یہ صِرْف وَہمی باتیں ہیں، اس سے بچنا لازم ہے، جب بھی کوئی مصیبت آئے، پریشانی آئے، مشکل آئے، کوئی کام الٹا ہو جائے، دُکان پر گاہک(Customer) نہیں آیا، آفس میں کام ٹھیک نہیں ہو سکا، بیمار ہو گئے، خدانخواستہ چُوری وغیرہ ہو گئی تو اللہ پاک پر یقین رکھئے! صبر کیجئے! اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن پڑھ کر ثواب کمائیے! بدشگونی لینے سے کیا ہو گا؟ کچھ بھی نہیں، مصیبت تو وہ جو آ چکی، بدشگونی لیں