Book Name:اِنَّا لِلّٰہ Parhnay Ki Barkatein
لوہے کے تسمے لگانے والے کو نصیحت
صحابئ رسول حضرت انس بن مالِک رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے: ایک مرتبہ اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے ایک شخص کو دیکھا جس نے اپنے جُوتے میں لوہے کے تسمے (Iron Shoelaces)لگا رکھے تھے، اس پر آپ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اس کی تربیت کرتے ہوئے فرمایا: تمہاری اُمِّید لمبی ہو گئی ہے، تم ثواب سے بےرغبت ہو گئے اور نیکیوں سے جِی چُرانے لگے ہو۔ بےشک جب کسی کے جوتے کا تسمہ ٹوٹے اور وہ اس پر اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھے تو اس عمل کی برکت سے اس پر اللہ پاک کی درود، ہدایت اور رحمت برستی ہے، پس یہ جزاء اس کے لئے پُوری دُنیا سے بہتر (Better)ہے۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! ہمارے آقا و مولیٰ، مکی مدنی مصطفےٰ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا اندازِ تربیت دیکھئے! کتنا پیارا ہے، بظاہِر یہ ایک معمولی سی بات تھی، شاید اُس شخص کا جُوتے کا تسمہ بار بار ٹوٹ جاتا ہوگا، اس لئے اُس نے لوہے کی تار وغیرہ کا تسمہ باندھ لیا ہوگا، ظاہِر میں تو یہ عَمَل اچھا ہی لگ رہا ہے کہ اس میں سہولت (Facility)ہے، باربار کی مشقت سے جان چُھوٹ گئی ہے مگر رسولِ خُدا، احمدِ مجتبیٰ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی تربیت صد مرحبا...!! آپ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اُمَّت کو دُنیا کی نہیں بلکہ آخرت کی فِکْر کرنا سکھایا ہے، جُوتے میں لوہے کا تسمہ لگا لینے سے دُنیوی سہولت تو ہو گئی مگر آخرت کا کتنا نقصان ہو گیا، یقیناً تسمہ ٹوٹنا