اِنَّا لِلّٰہ Parhnay Ki Barkatein

Book Name:اِنَّا لِلّٰہ Parhnay Ki Barkatein

گمی چیز کے ملنے کی امید ہو اس پر رَاجِعُوْنَ تک پڑھے اور جس سے مایوسی ہو چکی ہو اس پر پورا پڑھے،  مگر ضروری یہ ہے کہ زبان پر یہ الفاظ ہوں اور دل میں صبرہو۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

ہر مصیبت پر اِنَّا لِلّٰہ پڑھیئے!

ہمارے ہاں عموماً لوگوں کا یہ ذہن بنا ہوا ہے کہ صِرْف کسی کی وفات پر ہی اِنَّالِلّٰہ پڑھتے ہیں، بعض دفعہ کسی موقع پر اِنَّا لِلّٰہ پڑھ لیں تو لوگ حیران ہو کر پوچھتے ہیں: کیا ہوا؟ کس کا انتقال ہو گیا؟ یاد رکھئے! یہ مبارک کلمہ صِرْف کسی کی وفات یا کسی بہت بڑی مصیبت پر ہی پڑھنے کے لئے نہیں ہے، ہر طرح کی مشکل، پریشانی پر پڑھا جا سکتا ہے۔ لہٰذا جب بھی بیماری، قرض داری، بےروزگاری یا کوئی آفت آجائے، کوئی چیز گم ہو جائے، کسی کی بات سُن کر صدمہ پہنچے، کوئی مارے، دِل دُکھ جائے، ٹھوکر لگے، گاڑی خراب ہو جائے، ٹریفک جام ہو جائے، کاروبار میں نقصان(Loss) ہو جائے، ہاتھ سے کوئی چیز چُھوٹ کر گِر جائے، کپڑا کسی چیز میں اٹک کر پھٹ جائے، الغرض؛ کسی قسم کی چھوٹی بڑی مصیبت آئے تو اس پر صبر کا گھونٹ پیتے ہوئے، اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْن پڑھنے کی عادَت بنا لیجئے!

چراغ بجھنے پر اِنَّا لِلّٰہ پڑھا

حضرت عکرمہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کا وقت تھا، پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم بھی تشریف فرما تھے، اچانک چراغ بجھ گیا، اس پر آپ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے پڑھا: اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن ۔ میں نے عرض کیا: کیا یہ بھی


 

 



[1]...مرآۃ المناجیح،جلد:2 ،صفحہ:445۔