Book Name:اِنَّا لِلّٰہ Parhnay Ki Barkatein
اللہ پاک ہم سب کو نیکیوں کا حرِیْص بننے، گُنَاہوں سے بچنے اور ہر دَم آخرت کی فِکْر کرتے رہنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
پیارے اسلامی بھائیو! یہ تَو طَے ہے کہ دُنیا میں آزمائشیں، مصیبتیں، مشکلات آتی ہی آتی ہیں، اس لئے ہمیں چاہئے کہ ان سے دُور بھاگنے کی بجائے، ان کا سامنا کریں اور ان مشکلات، پریشانیوں اور مصیبتوں کو اُخْروِی ثواب کا ذریعہ بنانے کی کوشش کریں۔
یہ کیسے ہو گا؟ آئیے! سنیئے!
مصیبت کو ثواب کا ذریعہ بنائیے!
پارہ:2، سورۂ بَقَرَہ، آیت:155 میں اللہ پاک فرماتا ہے:
وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَیْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوْ عِ وَ نَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَ الْاَنْفُسِ وَ الثَّمَرٰتِؕ-وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَۙ(۱۵۵) (پارہ:2، البقرہ: 155)
ترجمہ کنز العرفان: اور ہم ضرور تمہیں کچھ ڈراور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی سےآزمائیں گے اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنادو
اس آیت کے تحت تفسیر نعیمی میں ہے: اے مسلمانو! تم بہترین اُمَّت ہو اور بڑوں کا امتحان بھی بڑا ہی ہوتا ہے، اس لئے کئی مضمونوں میں تمہارا امتحان ہو گا، کبھی دُشمن کے خوف سے، کبھی قحط سالی سے، کبھی فقر و فاقہ سے، کبھی مال میں کمی سے، کبھی اولاد، ماں باپ (Parents)، عزیز رشتے داروں(Relatives) اور دوستوں کی وفات(Death) سے، کبھی تمہارے باغات، کھیتوں اور پھلوں وغیرہ میں کمیسے، غرض؛ تمہارے امتحان کے اتنے