Book Name:اِنَّا لِلّٰہ Parhnay Ki Barkatein
کرنے سے ہمیں فائدہ ہوتا ہے، اس لئے حدیثِ پاک میں بدشگونی کو شرک قرار دیا گیا، اگر کوئی بندہ صِرْف بدشگونی لے اور ساتھ میں یہ عقیدہ بھی رکھے کہ ہوتا وہی ہے جو اللہ پاک چاہتا ہے، اس کے عِلاوہ دُنیا کی کوئی طاقت(Power) اللہ پاک کی مَرْضِی کے خِلاف کچھ نہیں کر سکتی، اس صورت میں بدشگونی لینا شِرْکِ خَفِی (یعنی گُناہ کا کام ہے) اور اگر کوئی بندہ یہ عقیدہ رکھے کہ مثلاً ستارے خود اپنی طاقت سے، اللہ پاک کی مرضی کے خِلاف بھی اَثَر کر سکتے ہیں، اس صورت میں یہ بدشگونی لینا شرکِ جَلِی ہےجو کہ کفر ہوتا ہے۔([1]) *سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: مَنْ رَدَّتْہُ الطِّیَرَۃُ عَنْ شَیْءٍ فَقَدْ قَارَفَ الشِّرْکَ جو شخص بدشگونی کی وجہ سے کسی چیز سے رُک جائے وہ شرک میں آلودہ ہو گیا۔([2])
پیارے اسلامی بھائیو! بدشگونی (یہ ہے کہ کسی چیز (مثلاً شخص، عمل، آواز یا وقت) سے بُری فال لینا ( یعنی یہ سمجھنا کہ اس کی نحوست کا کسی کے حالات پر بُرا اَثر پڑے گا) بدشگونی ہے۔)([3])
بدشگونی سے متعلق تفصیلی معلومات کے لئے مکتبۃ المدینہ کی کتاب بدشگونی خود بھی پڑھئے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دلائیے۔
اِنَّا لِلّٰہ کے معنیٰ پر بھی غور کیجئے!
پیارے اسلامی بھائیو! آج سے اپنا پکّا ذِہن بنا لیجئے کہ جب بھی کوئی مشکل، پریشانی یا مصیبت آئے گی، چاہے وہ معمولی سی ہی پریشانی کیوں نہ ہو، ہم اللہ پاک کی رضا میں راضِی