Book Name:Nemat Chin Jany Ka Asbab
کرتے کرتے کبیرہ گُنَاہوں میں جا پڑتا ہے *پِھر گُنَاہ کرتے کرتے اس کا دِل سیاہ ہو جاتا ہے *پِھر یہ حالت ہو جاتی ہے کہ اُسے گُنَاہ میں سُکون اور نیکی میں بےسُکونی ہونے لگتی ہے، گُنَاہ اس کی عادت کا حصّہ بن جاتا ہے، یُوں اس کےدِل پر غفلت طاری ہو جاتی ہے۔
بنی اسرائیل بھی اسی حالت پر پہنچ چکے تھے، گُنَاہ ان کے اندر رچ بس چکے تھے، یہی تو وجہ ہے کہ اللہ پاک کی طرف سے ان پر مسلسل اِنعامات ہو رہے تھے اور ان کی طرف سے مسلسل نافرمانیاں ہو رہی تھیں، مثال کے طور پر *اللہ پاک نے انہیں فرعون سے آزادی عطا فرمائی، یہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے نافرمان ہو گئے *حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام ان کی ہِدایت کے لئے کوہِ طُور پر تورات شریف لینے گئے، انہوں نے بچھڑے کی پُوجا شروع کر دی *اللہ پاک نے ان کی توبہ قبول فرمائی تاکہ یہ شکر گزار بن جائیں مگر انہوں نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کا اعتبار نہ کیا، کہنے لگے: ہم تو اس وقت تک نہیں مانیں گے، جب تک اللہ پاک کو اپنی آنکھوں سے نہ دیکھ لیں، اب ان پر عذاب آیا، پِھر مُعَافی عطا کی گئی تاکہ شکر گزار ہو جائیں مگر انہوں نے پِھر نافرمانیاں کیں *ان کے لئے آسمان سے مَن و سلویٰ اُترا، پکے پکائے کھانے آئے، انہوں نے پِھر نافرمانی کی *ان کے لئے پتھر سے 12 چشمے جاری ہوئے، انہوں نے پِھر نافرمانی کی *غرض اللہ پاک کی طرف سے ان پر مسلسل انعامات ہوتے رہے، ان کی طرف سے مسلسل نافرمانیوں پر نافرمانیاں ہوتی گئیں، یہاں تک کہ ان کے دِل سخت ہو گئے، پِھر وہ وقت بھی آیا کہ اللہ پاک نے فرمایا:
وَ ضُرِبَتْ عَلَیْهِمُ الذِّلَّةُ وَ الْمَسْكَنَةُۗ-وَ بَآءُوْ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰهِؕ (پارہ:1، البقرۃ:61)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور ان پر ذِلَّت اور غربت مُسَلَّط کر دی گئی اور وہ خدا کے غضب کے مستحق ہو گئے۔