Book Name:Nemat Chin Jany Ka Asbab
کی پیشانی میں چمکتا ہوا نسل در نسل ایک سے دوسرے کی طرف منتقل ہوتا رہا، یہاں تک کہ آپ خَیْرُ الْمُرْسَلِیْن بن کر دُنیا میں تشریف لے آئے۔
پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے آیتِ کریمہ سُنی، اللہ پاک نے بنی اسرائیل کے متعلق فرمایا:
وَ اَنِّیْ فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(۴۷) (پارہ:1، البقرۃ:47)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور یہ کہ میں نے تمہیں اس سارے زمانے پر فضیلت عطا فرمائی۔
یعنی بنی اسرائیل اپنے زمانے میں تمام جہانوں سے اَفْضَل تھے، یہاں سُوال یہ ہے کہ بنی اسرائیل کو جب یہ فضیلت دی گئی تھی، انہیں تمام جہانوں سے اَفْضَل بنایا گیا تھا تو پِھر ان سے وہ فضیلت واپس کیوں لے لی گئی...؟ کیا سبب تھا کہ یہ اپنے زمانے میں تو سب سے اَفْضَل تھے، اب اَفْضَل نہیں رہے؟ اگر ہم قرآنِ کریم کو گہری نظر سے پڑھیں تو پتا چلتا ہے کہ بہت سارے ایسے اَسْبَاب تھے جن کی وجہ سے بنی اسرائیل سے یہ فضیلتوں کا تاج واپس لے لیا گیا۔ وہ کیا کیا اسباب تھے، ہم ان میں سے چند ایک اَسْبَاب سُنتے ہیں اور ہم نے یہ ذہن رکھ کر سننا ہے کہ یہ وہ اسباب ہیں، جن سے نعمتیں چھن جاتی ہیں، لہٰذا ہم نے ایسے کاموں سے بچنا ہے۔
بنی اسرائیل سے فضیلتوں کا تاج چھن جانے کا ایک سبب یہ تھا کہ یہ لوگ نبیوں کے گستاخ تھے، سارے نہیں، ان میں بہت سارے نیک لوگ بھی تھے، اَوْلِیَاءُ اللہ بھی تھے،