Nemat Chin Jany Ka Asbab

Book Name:Nemat Chin Jany Ka Asbab

اِخْتیار کرو اور ہمارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے دامنِ کرم سے وابستہ ہو جاؤ!

نعمت کو یاد کرنے کا اَنداز

اس مقام پر عُلَمائے کرام نے بہت خُوبصُورت ایک وضاحت فرمائی، لکھتے ہیں: بنی اسرائیل کو نعمتیں یاد کرنے کا حکم دیا گیا، اب نعمتوں کو یاد کرنے کے انداز مختلف ہوتے ہیں، ہم پر بھی اللہ پاک کے بہت سارے اِنْعامات ہیں، اتنی نعمتیں ہیں کہ گنتی نہیں کر سکتے، ہم بھی بعض دفعہ اِن نعمتوں کو یاد کر رہے ہوتے ہیں مگر کیسے کرتے ہیں؟ کبھی دوسروں پر فخر کر رہے ہوتے ہیں؛ مثلاً دیکھو! *میں کاروں والا ہوں *میں کوٹھیوں والا ہوں *میں مال و دولت والا ہوں *میں امیر کبیر ہوں *میں عُہدے والا ہوں *میں منصب والا ہوں *میں فُلاں سیٹھ ہوں، یُوں باتیں کہہ کر لوگ دوسروں کو نیچا دِکھا رہے ہوتے ہیں، یہ بھی نعمتوں کو یاد کرنے کا ہی ایک اَنداز ہے مگر اس میں فخر ہے، دوسروں کو نیچا دِکھانا ہے، اس لئے عُلَمائے کرام نے لکھا: فخر کے طَور پر نعمتوں کو یاد کرنا حرام ہے (کیونکہ اس میں تکبّر اور خُود پسندی پائی جاتی ہے)۔ ([1])

اسی طرح نعمتوں کو یاد کرنے کا ایک اَنداز شکر والا ہوتا ہے، مثلاً ہم کہتے ہیں: *اَلْحَمْدُ للہ! میری آنکھیں سلامت ہیں *اَلْحَمْدُ للہ! میرے ہاتھ سلامت ہیں *اَلْحَمْدُ للہ! میرے پاؤں سلامت ہیں *اَلْحَمْدُ للہ! اللہ پاک نے کسی کا محتاج نہیں رکھا، یُوں شکر والے لہجے میں بندہ نعمتوں کو یاد کر رہا ہوتا ہے، یہ جو انداز ہے، یہ دِل میں اللہ پاک کی محبّت بڑھاتا ہے۔ اسی لئے عُلَمائے کرام نے فرمایا: بنی اسرائیل کو کہا گیا:


 

 



[1]...تفسیر نعیمی، پارہ:1، سورۂ بقرۃ، زیرِ آیت:47، جلد:1، صفحہ:354 مفصلًا۔