Book Name:Nemat Chin Jany Ka Asbab
*نیک اعمال سے *خیر خواہی اور ہمدردی سے اپنے آپ کو عزّت کا حقدار ثابت کرتا ہے، اللہ پاک اسے عزّت دیتا ہے اور جو مسلسل نافرمانیوں میں مبتلا رہتا ہے، وہ ذِلّت کے گہرے گڑھے میں گرا دیا جاتا ہے۔([1]) اللہ پاک ہمیں اطاعت و فرمانبرداری کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
تُو بس رہنا سدا راضی، نہیں ہے تابِ ناراضی
تو نا خوش جس سے ہو برباد ہے تیری قسم مولیٰ([2])
پیارے اسلامی بھائیو! خُلاصۂ کلام یہ ہے کہ اللہ پاک نے بنی اسرائیل کو بڑی نعمتوں سے نوازا، انہیں فضیلتیں عطا فرمائیں، ان کے لئے نبی بھیجے، آسمانی کتابیں نازِل فرمائیں، ان کو بڑے بڑے فضائِل عطا فرمائے مگر یہ اس لائق نہ بنے، انہوں نے *انبیائے کرام علیہم السَّلَام کی بےادبیاں کیں *حسد میں مبتلاہوئے، حسد کی آگ میں جل کر شرک تک کرنے سے نہ شرمائے *اللہ پاک ان پر انعامات فرماتا رہا، یہ مسلسل نافرمانیوں پر نافرمانیاں کرتے چلے گئے، کرتے چلے گئے، آخر اللہ پاک نے ان پر ذِلّت و رُسوائی کو مسلط فرما دیا۔
اب ہم آخری اُمّت ہیں، اللہ پاک نے ہمیں خیرِ اُمّت کا لقب عطا فرمایا ہے، ہمیں چاہئے کہ اپنے اس منصب کی قدر کریں، اللہ پاک کا شکر ادا کرتے رہیں، اس کے حُضُور سر جھکائے رکھیں، نبیوں، ولیوں کے بااَدب رہیں *حَسَد وغیرہ باطنی بیماریو ں سے بھی بچیں اور ساتھ ہی ساتھ اللہ پاک کی نافرمانیوں سے بھی باز رہیں تاکہ ہم واقعی خیرِ اُمّت یعنی