Book Name:Nemat Chin Jany Ka Asbab
حال ہے جو میرے قرابت داروں سے حقیر بات کہتے ہیں، اللہ کی قسم! میں نسب کے اعتبار سے ان سب سے اَفْضل ہوں۔([1]) ایک رِوَایت میں ہے: آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: بے شک اللہ پاک نے مخلوق بنائی، مجھے بہترین مخلوق میں رکھا، پھر اس کے 2گروہ کئے تو مجھے بہترین گروہ میں رکھا ، پھر گروہوں کو قبیلوں میں تقسیم فرمایا تو مجھے بہترین قبیلے میں رکھا، پھر قبیلوں کو خاندانوں میں بانٹا تو مجھے بہترین خاندان سے کیا، میں خود بھی تم سب سے بہتر ہوں، میرا خاندان بھی تم سب کےخاندانوں سے بہتر ہے۔([2])
جس کے ہوں فرزند وہ، اُس کو شرف کیوں کر نہ ہو
گوہرِ نایاب سے فخرِ صدف کیوں کر نہ ہو
وضاحت:صَدَف کا معنیٰ ہے: سیپی، گھونگا۔ جس سیپی سے نایاب ہیرا نکلے، وہ سیپی بھی بڑی اہمیت والی ہوتی ہے، یونہی ہمارے پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم جن پاک لوگوں کی اَوْلاد ہیں، حُضُور کی نسبت سے اُن کو بھی بڑا شرف مِل گیا ہے۔
اس سے معلوم ہوا؛ ہمارے آقا و مولیٰ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے جتنے آباء و اَجْدَاد ہیں، وہ سب اپنے اپنے دَور میں تمام جہان کے لوگوں سے اَفْضَل تھے، ہاں! اس دَور کے جو نبی تھے، وہ ان سے اَفْضَل ہی تھے کیونکہ نبی، ہر غیرِ نبی سے افضل ہوتا ہے۔
حضرت مَعَد رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ
مثال كے طور پر حضرت مَعَدّ ْرَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سرکارِ اعظم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے بیسیویں دادا ہیں۔ آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ 12سال کے تھے، جب ظالِم بادشاہ بختِ نصر نے عَرَب پر چڑھائی