Book Name:Ala Hazrat Ka Iman e Kamil
نہیں بلکہ ستارے بنانے والے کی قُدرت پر نِگاہ فرما رہے ہیں، ساتھ ہی اللہ پاک کی خاص تائید و نُصْرت دیکھئے! اِدھر آپ کی زبان مُبارَک سے نِکلا، اُدھر بارش برسنا شروع ہو گئی۔
اے اللہ! طبیب کو جھوٹا، حبیب کو سچا کر دے
ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ ہند میں طاعُون کی بیماری پھیل گئی،یہ بہت خطرناک اور جان لیوا بیماری ہوتی ہے، اسی دوران اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ بھی بیمار ہو گئے، شدید بخار، کان کے پیچھے گلٹیاں اور مسوڑھے سُوج گئے، بولنا، کچھ بھی کھانا پینا دُشوار ہو گیا۔ طبیب کو بُلایا گیا، اس نے معاینہ کیا، خوب دیکھ بھال کے بعد 7 سے 8مرتبہ کہا: یہ وہی ہے، یہ وہی ہے یعنی طاعُون کا مرض ہے۔ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: میں بول تو نہیں سکتا تھا، البتہ! دِل سے پکّا یقین رکھتا تھا کہ نہ مجھے طاعُون ہے، نہ کبھی ہو گا۔
یہ یقین آپ کو کیوں تھا؟ اس لئے کہ حدیثِ پاک میں ایک دُعا سکھائی گئی ہے اور حُضُورِ اکرم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا ارشادِ پاک ہے کہ جو بندہ کسی مصیبت والے کو دیکھ کر یہ دُعا پڑھ لے گا، اس مصیبت سے محفوظ رہے گا، وہ دُعا یہ ہے:
اَلْحَمْدُ للہ ِالَّذِیْ عَافَانِیْ مِمَّا ابْتَلَاکَ بِہٖ وَفَضَّلَنِیْ عَلٰی کَثِیْرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِیْلًا
ترجمہ:اللہ پاک کا شکر ہے، جس نے مجھے اِس مصیبت سے عافیت دی، جس میں تجھے مبتلا کیا اور مجھے اپنی بہت سی مخلوق پر فضیلت دی۔
اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: میں طاعُون والے مریض کو دیکھ کر وہ دُعا پڑھ چکا تھا، اس لئے مجھے اپنے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے فرمان پر پُورا یقین تھا کہ مجھے کبھی طاعُون نہیں ہو سکتا۔ فرماتے ہیں: رات کا وقت تھا، بیماری زوروں پر تھی، دَرْد شدید ہو رہا