Ala Hazrat Ka Iman e Kamil

Book Name:Ala Hazrat Ka Iman e Kamil

پاک نے ایمان نقش فرما دیا ہے اور آپ کی خاص مدد اور تائید فرمائی ہے۔

اَلْحَمْدُ للہ! یہ دونوں وَصْف (1):مضبوط اِیمان (2):تائیدِ ربّانی (یعنی اللہ پاک کی خاص مدد و نصرت) آپ کی سیرتِ پاک میں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، آپ یہ آیتِ کریمہ اپنے ذہن میں بٹھا لیجئے! پِھر حیاتِ رضا کو پڑھنا شروع کر دیجئے! اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! ایک ایک صفحہ پڑھتے جائیں گے، اس آیتِ کریمہ کا فیضان آپ کی ذات پاک میں دیکھتے جائیں گے۔

اعلیٰ حضرت اور تائیدِ رَبَّانی

 * اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی عمر مُبارَک صِرْف 4 سال تھی، ہمارے ہاں عام طور پر 4 سال کے بچے کو ٹھیک بولنا بھی نہیں آتا، عموماً بچے تُتلا کر بولتے ہیں،بلکہ بعض تو اس عمر میں فیڈر پیتے ہیں مگر اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ 4 سا ل کی عمر مُبارَک میں ناظرہ قرآنِ کریم مکمل کر چکے تھے * عموماً 6 سے 7 سالہ بچوں کے دُودھ کے دانت ٹوٹنا شروع ہوتے ہیں، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس عمر میں بھرے مجمع میں عُلَما و مشائخ کی موجودگی میں تقریر فرما رہے تھے * 8 سالہ بچہ ہو  اُسے کہیں ساتھ لے جانا ہو تو اُسے باقاعدہ سمجھانا پڑتا ہے، بیٹا! وہاں جا کر یہ نہ کرنا، وہ نہ کرنا، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی عمر مُبارَک 8سال تھی، جب آپ دَرْسِ نظامی میں پڑھائی جانے والی عربی کتاب پر، عربی زبان میں حاشیہ لکھ رہے تھے([1]) * 13 سال، 10ماہ، 4 دِن کی عمر مُبارَک میں آپ نے پہلا فتویٰ لکھا اور باقاعِدہ مفتی کی مسند پر تشریف فرما ہوئے([2]) * 22 سال کی عمر مُبارَک تھی، جب آپ شاہ آلِ رسول


 

 



[1]...فیضان اعلیٰ حضرت ، صفحہ:85و 86 ملتقطًا خلاصۃً۔

[2]...حیات اعلیٰ حضرت، صفحہ:171۔