Book Name:Ala Hazrat Ka Iman e Kamil
یہ بھی ہے کہ بندہ اللہ و رسول کے گستاخوں، بدمذہبوں اور بےدِینوں کے ساتھ محبّت نہ رکھے، ان سے دوستیاں نہ پالے، ان کے ساتھ میل جول نہ کرے، بلکہ یہ پکا ذِہن بنا لے کہ
جو ان کا ہے ہمارا ہے، یہی دِل کو بتایا ہے
عَدُو سے اُن کے دِل کی دوستی ہونے نہیں دیتے
اَلْحَمْدُ للہ! سیدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس وَصْف میں بھی بڑا کمال رکھتے تھے۔ اس مُعَاملے میں بھی اللہ پاک کی آپ پر بڑی عنایت تھی۔ آپ فرماتے ہیں: اَلْحَمْدُ للہ! مجھے بچپن ہی سے اللہ و رسول کے دُشمنوں سے نفرت ہے اور اللہ پاک کا فضل ہے کہ یہ نفرت میرے بچوں کے بچوں کو بھی گُھٹّی میں پِلا دی گئی ہے۔
گستاخِ رسول کے لئے دِل میں نفرت
ایک مرتبہ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اکیلے گلی میں تھے، سامنے سے ایک عربی آتا دِکھائی دیا، آپ کی عادت تھی کہ اَہْلِ عرب کی عزّت کرتے، کسی عربی کو دیکھ لیتے تو کھڑے ہو کر اس کی تعظیم کیا کرتے تھے کیونکہ ہمارے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم عربی ہیں۔
چنانچہ آپ نے عربی شخص کو آتے دیکھا تو اُٹھنا چاہا مگر دِل میں کراہت محسوس کرتے ہیں، دِل کہتا ہے کہ نہ اُٹھو...!! اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اِسے شیطانی وار سمجھا اور دِل کی سُنے بغیر اُٹھے، عربی شخص سے مِلے، بیٹھے، اس کے ساتھ 4باتیں کیں تو پتا چلا کہ بڑا پکّا گستاخِ رسول ہے۔ فرماتے ہیں: میں نے اُسے اپنے سے دُور کیا اور دِل کو شاباش دِی کہ اللہ