Ala Hazrat Ka Iman e Kamil

Book Name:Ala Hazrat Ka Iman e Kamil

تھا، میں نے دِل ہی دِل میں دُعا مانگی: اَللّٰہُمَّ صَدِّقِ الْحَبِیْبَ وَ کَذِّبِ الطَّبِیْبَ اے اللہ پاک! حبیبِ ذیشان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا سچا ہونا اور طبیب کا جھوٹا ہونا، ظاہِر فرما دے۔ ابھی یہ دُعا کی ہی تھی کہ کان میں آواز آئی: مسواک اور سیاہ مرچ۔ اَلْحَمْدُ للہ! کالی مرچ پیس کر اِس سے مسواک کی، اللہ پاک نے شِفا عطا فرما دی۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! کیسا کمال ہے...!! ایک طرف آپ کا اِیمانِ کامِل ہے کہ محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے فرمان پر یقین رکھتے ہوئے، ڈاکٹر کی تشخیص کا اِنکار کر رہے ہیں، دوسری جانِب اللہ پاک کی خاص تائید اور مدد دیکھئے! غائبانہ طَور پر آپ کو عِلاج بتا دیا گیا اور آپ شفایاب ہو گئے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

جہاز ڈوبنے سے بچ گیا

سیدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ پہلی بار اپنے والدین کے ساتھ حج کے لئے گئے تھے، اس وقت آپ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی عمر مُبارَک 22 سال اور کچھ ماہ تھی، یہ سَفَر چونکہ بحری جہاز کے ذریعے تھا، واپسی پر سمندر میں 3دِن تک شدید طوفان رہا، اتنا سخت طوفان تھا کہ لوگ اُمِّید چھوڑ بیٹھے تھے اور لوگوں نے کفن پہن لئے تھے۔ سیدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اس وقت والِدہ ماجِدہ کی بےچینی دیکھ کر، ان کی تسکین کے لئے بےساختہ میری زبان سے نکلا : آپ اطمینان رکھیں، خُدا کی قسم! یہ جہاز نہ ڈوبے گا۔ اب ذرا صُورتِ حال کا تصور باندھ کر غور کیجئے! ایک طرف یہ صُورت ہے کہ لوگ اُمِّید چھوڑ کر کفن پہن


 

 



[1]...ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، صفحہ:69 و71 ملتقطًا خلاصۃً۔