Book Name:Ala Hazrat Ka Iman e Kamil
حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے بڑے اطمینان اور یقین سے فرمایا: اللہ پاک کو سب قدرت حاصِل ہے، وہ چاہے تو آج ہی بارش ہو جائے۔ نجومی صاحِب کو بات سمجھ نہ آئی، بولے: ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟ آپ بھی تو عِلْمِ نجوم جانتے ہیں، ستاروں کی چال کو تو دیکھئے!
اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے انہیں سمجھانے کا آسان انداز اپنایا، سامنے گھڑی لگی تھی، آپ نے پوچھا: بتائیے! اس وقت کتنے بجے ہیں؟ نجومی صاحِب بولے: سوا 11۔ پوچھا: 12 بجنے میں کتنی دَیْر ہے؟ کہا: پُورا پون گھنٹہ۔ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اُٹھے ہاتھ سے بڑی سُوئی کو گھما دیا، فورًا 12 بج گئے۔ فرمایا: آپ تو کہتے تھے؛ پون گھنٹے کے بعد 12 بجیں گے، یہ تو ابھی بج گئے۔ نجومی صاحِب بولے: آپ نے سُوئی گھمائی، ورنہ تو نہ بجتے، فرمایا: میں بھی تو یہی کہتا ہوں، آپ ستاروں کو دیکھ رہے ہیں، میں ستاروں کو بنانے والے کی قُدرت کو دیکھتا ہوں، وہ جس ستارے کو جیسے چاہے گھما دے، وہ رَبِّ قادِر و قیوم چاہے تو ایک مہینا تو دُور کی بات، ابھی اسی وقت بارش برس جائے۔ بس آپ کی زبان مبارک سے اتنا نکلنا تھا کہ بادَل گھرے اور بارِش برسنا شروع ہو گئی۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہے ،
اُولٰٓىٕكَ كَتَبَ فِیْ قُلُوْبِهِمُ الْاِیْمَانَ وَ اَیَّدَهُمْ بِرُوْحٍ مِّنْهُؕ- (پارہ:28، المجادلہ:22)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: یہ وہ لوگ ہیں جن کے دِلوں میں اللہ نے اِیمان نقش فرما دیا اور اپنی طرف کی رُوْح سے ان کی مدد کی۔
کا فیضان...!! اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کیسے کامِل ایمان والے تھے، آپ ستاروں کو