Book Name:Ala Hazrat Ka Iman e Kamil
و رسول کے گستاخوں کے ساتھ ایسی ہی نفرت رکھنی چاہئے۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! اس میں بھی ہمارے لئے سبق ہے، ہمیں چاہئے کہ اللہ و رسول کے دُشمنوں سے دُشمنی اور دوستوں کے ساتھ دوستی رکھیں۔ آج کل حالات ذرا مشکل ہیں، سوشل میڈیا کا دور ہے، غیر مسلم طرح طرح سے مسلمانوں میں فتنے پھیلا رہے ہیں، ایسے حالات میں ضروری ہے کہ ہم اپنے اِیمان کی حفاظت کریں اور اس کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ حدیثِ پاک میں دِیا ہوا، یہ اُصُول اپنی زندگی میں نافذ کر لیں: اَلْحُبُّ فِیْ اللہ وَالْبُغْضُ فِیْ اللہ یعنی کسی سے دوستی رکھنی ہے تو اللہ کی رضا کے لئے اور کسی سے نفرت کرنی ہے تو وہ بھی صِرْف و صِرف اللہ کی رضا کے لئے۔([2])
کیا میرے دُشمن سے دُشمنی بھی رکھی...؟
اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: حدیثِ پاک میں ہے: قیامت کے دِن ایک شخص کو حساب کے لئے اللہ پاک کے حُضُور پیش کیا جائے گا، سُوال ہو گا: بتا کیا کیا کِیا ہے؟ عرض کرے گا: * میں نے فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ اتنی نفل نمازیں بھی پڑھیں * رمضان کے روزے تو رکھتا ہی تھا، ساتھ ساتھ اتنے نفل روزے بھی رکھے * زکوٰۃ تو دیتا تھا، ساتھ میں اتنا سارا نفل صدقہ بھی کیا * فرض حج ادا کر لیا، اِس کے بعد اتنے اتنے نفل حج بھی کئے۔ غرض وہ اپنے نیک اعمال بتاتا جائے گا، بتاتا جائے گا، آخر اللہ پاک فرمائے گا: ہَلْ وَالَیْتَ لِیْ وَلِیًّا وَ عَادَیْتَ لِیْ عَدُوًّا کیا تم نے میرے لئے میرےدوست سے