Book Name:Pyare Aaqa Ki ALLAH Pak Se Mohabbat
سیّدہ حلیمہ رَضِیَ اللہُ عنہا فرماتی ہیں: اب وہ بڈھا واپس میرے پاس آیا، کانپ رہا تھا، اُس کے دانت کھڑکھڑانے اور گھٹنے تھرتھرانے کی آواز میں کانوں سے سُن رہی تھی۔ بولا: اے سعدیہ! پریشانی نہ لو...!!تیرے بیٹے کا رَبّ بہت عظیم ہے، وہ اُسے ضائع نہ فرمائے گا۔
مُحَمَّد برائے جنابِ اِلٰہی! جنابِ الٰہی برائے مُحَمَّد([1])
اب سیّدہ حلیمہ سعدیہ رَضِیَ اللہُ عنہا جلدی سے حضرت عبد المطلب رَضِیَ اللہُ عنہ کی خِدْمت میں پہنچیں، سارا واقعہ عرض کیا، وہ بھی تڑپ گئے، تلوار کھینچ لی، اِنتہائی جلال کی کیفیت میں باہَر نکلے، سب قریش آپ کے جلال کو دیکھ کر کانپ گئے، آپ کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے، عرض کیا: اے ہمارے سردار! ہمارے لئے جو حکم فرمائیں، ہم حاضِر ہیں۔ حضرت عبد المطلب رَضِیَ اللہُ عنہ سیدھے حرمِ پاک میں پہنچے، کعبہ شریف کا طواف کیا، پِھر اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کیا:
یَا رَبِّ اِنَّ مُحَمَّدًا لَمْ یُوْجَدْ فَجَمِیْعُ قَوْمِیْ کُلُّہُمْ مُتَرَدِّدٌ
ترجمہ: اے اللہ پاک! مُحَمَّدِمصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کہاں ہیں؟ ہمیں معلوم نہیں، اس لئے میری ساری قوم پریشان ہے۔
غیب سے آواز آئی: اے لوگو...!! غم مت کرو! مُحَمَّد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا رَبّ اِنہیں ہر گز ضائع نہ فرمائے گا۔([2])
حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہُ عنہما کی روایت میں ہے: اَبھی یہ مُعَاملہ چل ہی رہا تھا کہ ابوجہل حرمِ پاک میں پہنچا، وہ اُونٹنی پر سُوار تھا اور اس کے آگے اُونٹنی پر پیارے