Book Name:Pyare Aaqa Ki ALLAH Pak Se Mohabbat
مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم تشریف فرما تھے، اس نے آتے ہی کہا: اے عبد المطلب...!! نہ جانے تمہارے اس بیٹے سے ہمیں کیا پہنچے گا؟ میں گزر رہا تھا، دیکھا کہ مُحَمَّد (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ) وہاں موجود ہیں، میں نے اُونٹنی کو بٹھایا، انہیں اپنے پیچھے بٹھایا تو اُونٹنی ضِد کر گئی، کھڑی ہی نہ ہوئی، میں نے بہت کوشش کی مگر چلنا تو دُور کی بات اُونٹنی نے کھڑے ہونا بھی گوارا نہ کیا۔ پِھر میں نے مُحَمَّد (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ) کو آگے بٹھایا تو اُونٹنی نے اُٹھ کر چلنا شروع کر دیا۔
سُبْحٰنَ اللہ! گویا اُونٹنی یہ کہہ رہی تھی: اے بےوقوف...!! مُحَمَّدصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! اِمام ہیں اور اِمام کو پیٹھ کرنا بےادبی ہوتی ہے۔
گویا تھی اُس اُونٹنی کی یہ صدا بے خبر! سرکار کو آگے بٹھا
جب تلک آگے نہ بیٹھیں گے نبی میں قیامت تک نہ اُٹھوں گی کبھی
حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہُ عنہما فرماتے ہیں: حضرت موسیٰ عَلَیْہ ِالسَّلام کی یہ شان تھی کہ اللہ پاک نے اُن کی حفاظت فرعونِ مصر کے ذریعے کروائی، پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے حق میں اِسی شان کا اظہار کیا گیا کہ ابوجہل چاہے یا نہ چاہے، اللہ پاک نے اُس سے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خِدْمت کروا دی ہے۔([1])
عُلَمائے کرام فرماتے ہیں: یہ وہ واقعہ ہے جس کی طرف اس آیت میں اشارہ کیا گیا کہ
z وَ وَجَدَكَ ضَآلًّا فَهَدٰى۪(۷) (پارہ:30، الضحیٰ:7)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:اور اس نے تمہیں اپنی محبت میں گم پایا تو اپنی طرف راہ دی۔