Book Name:Piyare Aaqa Ka Wisal e Zahiri
کو ایسا دھچکا لگا کہ صدمہ برداشت نہ کر سکے، آپ کا ہارٹ فیل ہو گیا *حضرت عمر رَضِیَ اللہُ عنہ اس قدر ہوش و حواس کھو بیٹھے کہ آپ نے ننگی تلوار کھینچ لی، مدینے کی گلیوں میں ادھر اُدھر آتے جاتے اور کہتے تھے: اگر کسی نے یہ کہا کہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! کی وفات ہو گئی تو میں اس تلوار سے اس کی گردن اُڑا دوں گا۔([1])
* اسی طرح پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی لاڈلی شہزادی حضرت فاطمۃ الزہراء رَضِیَ اللہُ عنہا پر غم کا جو پہاڑ ٹوٹا، اس کا بھی بیان ممکن نہیں ہے۔ وِصَالِ مصطفےٰ کے بعد آپ یہ شعر پڑھا کرتی تھیں:
صُبَّتْ عَلَيَّ مَصَائِبٌ لَوْ أَنَّهَا صُبَّتْ عَلَى الأَيَّامِ عُدْنَ لَيَالَيَا([2])
ترجمہ:مجھ پر وہ مصیبت آئی کہ اگر دِنوں پر آتی تو روشن دِن غم سے نڈھال ہو کر سیاہ رات ہو جاتے۔
* ایسے ہی حضرت عبد اللہ بن زید رَضِیَ اللہُ عنہ کو جب وِصَالِ پُرملال کی خبر ملی، اس وقت آپ اپنے کھیتوں میں کام کر رہے تھے، خبرِ غم سُن کر آپ نے دُعا کی: اے اللہ پاک! میری آنکھوں کی بنائی ختم فرما دے کہ اب میں اپنے حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے بعد کسی دوسرے کو دیکھ نہ سکوں گا۔ ([3])
خیر! اللہ پاک نے صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کو ہمّت و طاقت سے نوازا، حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ نے خطبہ دیا، جسے سُن کر صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کے ہوش و حواس بحال