Book Name:Piyare Aaqa Ka Wisal e Zahiri
مقصد پُورا ہو چکا۔
امام باقِر رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے روایت ہے: رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے وِصَالِ ظاہِری سے 3دِن پہلے فرشتوں کے سردار حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام حاضِر ِ خدمت ہوئے، عرض کیا: یارسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! اللہ پاک نے آپ کی عزّت اور احترام کے لئے خاص طَور پر اس وقت مجھے بھیجا ہے، اللہ پاک فرماتا ہے: اے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! آپ خُود کو کیسا پاتے ہیں؟ فرمایا: اے جبریل! میں غمگین ہوں۔
دُوسرے دِن پِھر حضرت جبریل امین عَلَیْہِ السَّلَام حاضِر ہوئے، یہی بات عرض کی، تیسرے دِن پِھر حاضِر ہوے، اب کی بار حضرت ملکُ الموت عَلَیْہِ السَّلَام بھی ساتھ تھے، وہ باہَر ہی رُک گئے، حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام نے حاضِر ہو کر آپ کا حال پوچھا، پِھر حضرت ملک الموت عَلَیْہِ السَّلَام نے اندر آنے کی اجازت چاہی، حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! یہ ملک الموت عَلَیْہِ السَّلَام ہیں، آپ کی خِدْمت میں حاضِری کی اجازت(Permission) چاہتے ہیں، انہوں نے آپ سے پہلے کسی سے اجازت نہیں مانگی، آپ کے بعد بھی کسی سے اجازت نہیں لیں گے۔ محبوبِ رَبّ، سردارِ عرب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے انہیں اندر آنے کی اجازت عطا فرمائی۔ حضرت ملک الموت عَلَیْہِ السَّلَام اندر آئے، بارگاہِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم میں باادب کھڑے ہو گئے اور عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! اللہ پاک نے حکم دیا ہے کہ آپ جو فرمائیں اس پر عمل کروں، اگر حکم ہو تو رُوحِ پاک لے لُوں اور اگر حکم ہو تو رہنے دُوں۔ جانِ عالَم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم