Book Name:Do Jahan Ki Naimatain
فرمائی جس کا اَندازہ نہیں لگایاجاسکتا۔آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اَعراب (دیہات میں رہنے والوں) میں بہت ساروں کو ,100100 اُونٹ عطا فرمائے۔ ([1])
*حضرت صفوان بن اُمَیّہ رَضِیَ اللہُ عنہ نے (اسلام لانے سے پہلے غزوۂ حُنین کے موقع پر) بکریوں کا سُوال کیا،جن سے 2 پہاڑ وں کا درمیانی جنگل بھرا ہوا تھا،آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے وہ سب ان کو دے دِیں۔ اُنہوں نے اپنی قوم میں جا کر کہا:اے میری قوم! تم اسلام لے آؤ !اللہ پاک کی قسم! مُحَمَّد( صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم) ایسی سخاوت فرماتے ہیں کہ فقر (مُحتاجی) کا خوف نہیں رہتا۔([2])
علمائے کرام فرماتے ہیں:حُضُورِاَقْدس صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی اُس ایک دن کی عطا، سخی بادشاہوں کی عُمر بھر کی سخاوت وبخشش سے زیادہ تھی، جنگل بکریوں سے بھرے ہوئے ہیں اور حُضُور( صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم) عطا فرما رہے ہیں اور مانگنے والے ہجوم کرتے چلے آتے ہیں اور حُضُور ( صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم) ایک طرف ہوتے جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ سب اَموال تقسیم ہو گئے۔([3])
لَا وَرَبِّ الْعَرْش جس کو جو مِلا اُن سے مِلا بٹتی ہے کونین میں نِعمت رَسُوْلُ اللہ کی
ہم بھکاری وہ کریم ان کا خُدا ان سے فُزوں اور نہ کہنا نہیں عادت رَسُوْلُ اللہ کی([4])
*حضرت احمد بِن محمد صُوفی رحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ میں 3 مہینوں تک جنگلوں