Book Name:Do Jahan Ki Naimatain
فرماتے ہیں: ایک معنیٰ آیت کا یہ بھی ہے کہ اے پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم! آپ کے عِیَال بہت زیادہ ہیں، سارِی اُمّت ہی آپ کے دَر کی سُوالی ہے، چونکہ اتنے زیادہ افراد کی اُمِّیدیں آپ کے ساتھ وابستہ ہیں، لہٰذا آپ کے رَبِّ کریم نے آپ کو غنی بنا دیا ہے۔([1])
اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں:
وہی رَبّ ہے جس نے تجھ کو ہمہ تَن کرم بنایا
ہمیں بھیک مانگنے کو تیرا آستاں بتایا
تجھے حمد ہے خُدایا...!!([2])
وضاحت: یعنی اللہ پاک نے ہم غُلاموں کو مَحْبُوب کے دَرْ کا رستہ بتایا کہ جو چاہئے ہو، ان مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے ہاں حاضِر ہو جایا کرو، یہی قاسِمِ نعمت ہیں، ہمیں سُوالی بنایا اور انہیں سب خزانے عطا فرما کر غنی بنا دیا۔
اللہ پاک نے کیا کچھ عطا فرمایا؟
پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک نے اپنے محبوب کو کتنا غنی کیا؟ کیا کچھ عطا فرمایا ہے؟ اس کی تفصیل دوسری جگہ ہے، ارشاد ہوتا ہے:
اِنَّاۤ اَعْطَیْنٰكَ الْكَوْثَرَؕ(۱) (پارہ:30،الكوثر:1)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان:اے مَحْبُوب! بیشک ہم نے تمہیں بے شمار خوبیاں عطا فرمائیں۔
تفسیر نور العرفان میں ہے: لفظِ کوثَر کثرت سے بنا، مُبَالغہ کا صیغہ ہے، (اسے یوں سمجھئے!) کَثِیْر (کا معنیٰ ہے): زِیادہ۔ اَکْثَر: بہت زِیادہ۔ کِثَار: بہت ہی زیادہ اور کَوْثَر: بے حد