Do Jahan Ki Naimatain

Book Name:Do Jahan Ki Naimatain

جو چاہیں گے جسے چاہیں گے یہ اسے دیں گے

کریم     ہیں     یہ      خزانے      لٹانے      آئے      ہیں([1])

جنّت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا

حضرت رَبِیعَہ اسلمی رَضِیَ اللہُ عنہ صحابئ رسول ہیں، اَصْحابِ صُفَّہ میں سے ہیں، رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے خادِم تھے، سَفَر و حضر میں آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے ساتھ رہنے کا شرف پاتے تھے۔ آپ فرماتے ہیں: میں پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے حُجرہ شریف کے قریب ہی رات گزارتا تھا (تاکہ وُضو کے لئے پانی یا مسواک وغیرہ کسی چیز کی حاجت ہو تو پیش کر سکوں)،آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی عادتِ کریمہ تھی کہ رات کو جب بیدار ہوتے تو پڑھتے:سُبْحٰنَ اللہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن،سُبْحٰنَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ([2])

ایک مرتبہ کا واقعہ ہے، تاجدارِ دوجہاں صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نیند سے بیدار ہوئے تو میں وُضُو کے لئے پانی اور مسواک وغیرہ لے کر حاضِر ہو گیا۔(میری یہ خِدْمت دیکھ کر دریائے کرم جوش پر آ گیا، سخیوں کے سخی، مکی مَدَنی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے عطاؤں کا دروازہ کھولتے ہوئے) فرمایا: سَلْ! اے رَبِیعَہ! مانگو! میں نے عرض کیا: اَسْاَلُکَ مُرَافَقَتَکَ فِیْ الْجَنَّۃِ یعنی یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم !میں آپ سے جنّت میں آپ کا پڑوس مانگتا ہوں۔([3])

سائل ہوں ترا، مانگتا ہوں تجھ سے تجھی کو         معلوم ہے مجھ کو تری اِقرار کی عادت


 

 



[1]... سامان بخشش، صفحہ:139۔

[2]...نسائی،کتاب قیام اللیل و تطوع النہار،باب ذکر ما یستفتح بہ القیام،صفحہ:282،حدیث:1615 ملتقطًا۔

[3]...مسلم،کتاب الصلاۃ ،باب فضل السجود و الحث علیہ،صفحہ:184،حدیث:489ملتقطًا۔