Book Name:Do Jahan Ki Naimatain
زِیادہ، اتنا زیادہ جو مخلوق کی عقل و فہم سے وَرَاء ہے۔([1]) مطلب یہ بنا کہ اے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم! ہم نے آپ کو اتنا زیادہ عطا کیا کہ کسی کی عقل و فہم میں آ ہی نہیں سکتا ہے۔
ٹھنڈا ٹھنڈا میٹھا میٹھا پیتے ہم ہیں پِلاتے یہ ہیں
رب ہے معطی، یہ ہیں قاسِم رزق اس کا ہے کھلاتے یہ ہیں
êc"b'ò2 ساری کثرت پاتے یہ ہیں
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا؛ رَبِّ کائنات نے اپنے مَحْبُوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو غنی بنایا، اتنا غنی کیا کہ کُل جہان اس در پر سُوالی ہے *انسان اپنی حاجتیں یہاں مانگتے ہیں *جانور اس در پر سُوال کرتے ہیں، پِھر مانگنے والے جتنے زیادہ ہیں، ان کی حاجتیں بھی اتنی ہی زیادہ ہیں *کوئی یہاں دُنیا مانگتا ہے *کوئی آخرت مانگتا ہے *کوئی ظاہِری نعمتیں مانگتا ہے *کوئی باطنی نعمتیں مانگتا ہے *کسی کو آنکھیں چاہئے *کسی کو ٹوٹا ہاتھ جڑوانا ہے *کوئی لمبی زندگی کا طلب گار ہے *کسی کو ظاہِری مال درکار ہے *کوئی دِل کی پاکیزگی چاہتا ہے *کوئی عِلْم کا سُوالی ہے، غرض؛ جتنے سُوالی ہیں، حاجتیں بھی اتنی ہی زیادہ ہیں، جب اللہ پاک نے سب کو اس در کا سُوالی بنایا، انہیں قاسِمِ نعمت (نعمتیں بانٹنے والا) بنایا تو سارے خزانے بھی عطا فرما دئیے، دُنیا کی سب نعمتوں کے خزانے آپ کو عطا فرمائے، آخرت کی تمام نعمتوں کے خزانے آپ کو عطا کئے اور فرما دیا: