Do Jahan Ki Naimatain

Book Name:Do Jahan Ki Naimatain

محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم! اللہ پاک نے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو حاجت مند پایا تو قناعت کی دولت عطا فرما کر غنی کر دیا۔([1])   

معلوم ہوکہ حقیقی طور پر مالدار وہ ہے جسے اللہ پاک نے قناعت کی دولت سے نوازا ہے۔

قناعت کے فضائل

حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے،رسولِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: مالداری کثرتِ مال سے حاصِل نہیں ہوتی بلکہ حقیقی مالداری نفس کا بے نیاز ہونا ہے۔([2])

حضرت عبد اللہ بن عمرو رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:*جس نے اِسلام قُبُول کیا *جسے ضرورت کے مُطَابِق روزی دی گئی اور *جسے اللہ پاک نے ان چیزوں پر قناعت کرنے والا بنا دیا جو اُسے دی گئی ہیں، تو اس نے کامیابی حاصل کر لی۔([3])

اُمّت کے والی

پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک نے فرمایا:

وَ وَجَدَكَ عَآىٕلًا فَاَغْنٰىؕ(۸) (پارہ:30، الضحیٰ:8)

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور اُس نے تمہیں حاجت مند پایا تو غنی کر دیا۔

امام فخر الدین رازی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس کا ایک اور ایمان افروز معنیٰ بھی بیان کیا ہے،


 

 



[1]...تفسیر خازن، پارہ:30، سورۂ ضحیٰ، زیرِ آیت:8، جلد:4، صفحہ:439 خلاصۃً۔

[2]... بخاری، کتاب الرقاق، باب الغنی غنی النفس،صفحہ:1586، حدیث:6446۔

[3]... مسلم، کتاب الزکاۃ، باب فی الکفاف والقناعۃ،  صفحہ:376، حدیث:1054۔