Book Name:Bani Israil Ka Bachra
اَوَّلًا 30 دِن کوہِ طُور پر اعتکاف کرنے کا حکم ہوا، چنانچہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنے بھائی حضرت ہارُون عَلَیْہِ السَّلَام جو خُود بھی نبی ہیں، اُنہیں اپنا خلیفہ بنایا اور خُود کوہِ طُور پر تشریف لے گئے۔ ([1]) 30 دِن اعتکاف فرمایا، روزے رکھے، آخری دِن جب اللہ پاک سے ہمکلامی کا شرف نصیب ہونا تھا، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے مسواک کی، نظافت و پاکیزگی اختیار کی اور اللہ پاک کے حُضُور حاضِری کے لئے تیار ہو گئے۔ جب ہمکلامی کا شرف مِلا تو اللہ پاک نے فرمایا: اے موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام ! روزے رکھنے سے آپ کے مُنہ میں جو مہک تھی، وہ میرے نزدیک مشک سے بھی زیادہ عزیز ہے، آپ نے مسواک کر کے وہ مہک ختم کر دی، لہٰذا اب مزید 10 روزے رکھئے! ([2])
سُبْحٰنَ اللہ! پتا چلا؛ روزہ بہت ہی پسندیدہ عبادت ہے، روزہ رکھنے سے بُھوک کے سبب مُنہ میں جو ایک خاص قسم کی مہک ہو جاتی ہے، اللہ پاک کو وہ مہک بھی بہت پسند ہے تو خُود روزہ کس قدر پسند ہو گا۔ اللہ پاک توفیق بخشے، ہمیں چاہئے کہ فرض روزوں کے ساتھ نفل روزے بھی رکھا کریں۔
روزہ داروں کے واسطے وَاللہ! مَغْفِرت کی نَوِید ہوتی ہے([3])
خیر! حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے اب 10دِن کا مزید اعتکاف کیا، مزید 10 روزے رکھے ، پِھر اللہ پاک سے ہمکلامی کا شرف حاصِل کیا۔
ادھر بنی اسرائیل جو تھے، انہوں نے کیا کِیَا کہ سامری جو ایک مُنَافِق شخص تھا، بہت