Karamat e Auliya Ke Saboot

Book Name:Karamat e Auliya Ke Saboot

ہوتی ہے۔ یہ بھی کرامت ہے اور اس کا ذِکْر بھی کہاں ہوا؟ قرآنِ کریم میں۔

فاصلے سمٹ جانا بھی کرامت ہے

اے عاشقانِ رسول! اَوْلیائے کرام کی وہ کرامات جن کا ذِکْر قرآنِ کریم میں آیا ہے، ان میں سے ایک کرامت حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلام کے صحابی حضرت آصَف بن برخیا رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی بھی ہے۔ پارہ:19، سورۂ نمل میں یہ واقعہ بیان ہوا، جس کا خُلاصہ کچھ یوں ہے کہ ملکہ بلقیس ، جو پہلے غیر مسلمہ تھیں، سُورج کی پُوجا  کیا کرتی تھیں، مُلْکِ یمن کی ملکہ (Queen) تھیں، حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلام کو جب اس کے متعلق خبر ہوئی تو آپ نے اسے خط لکھا اور اسلام قبول کرنے کی دعوت دی، اب ملکہ بلقیس اسلام قبول کرنے کی نِیّت سے حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلام کی طرف روانہ ہوئیں، ملکہ بلقیس کا ایک تخت  تھا، انہوں نے وہ 7 محلّات  میں سے سب سے پچھلے محل  میں رکھا، ساتوں کے 7 دروازوں پر تالے (Locks) لگوادئیے۔ ملکہ بلقیس کا لشکر حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلام سے تقریباً 3 مِیْل کے فاصلے (Distance) پر تھا، اس وقت حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلام نے اپنے درباریوں سے فرمایا: کون ہے جو ملکہ بلقیس کا تخت یہاں لے آئے؟ ایک جِنّ نے کہا: میں دربار کاوقت ختم ہونے سے پہلے حاضِر کر دوں گا۔ حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلام نے فرمایا: میں اس سے بھی جلدی چاہتا ہوں، اب حضرت آصف بن برخیا رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے عرض کیا:

اَنَا اٰتِیْكَ بِهٖ قَبْلَ اَنْ یَّرْتَدَّ اِلَیْكَ طَرْفُكَؕ- (پارہ:19، النمل:40)

ترجمہ کنزُ العِرفان: کہ میں اسے آپ کی بارگاہ میں آپ کے پلک جھپکنے سے پہلے لے آؤں گا۔