Karamat e Auliya Ke Saboot

Book Name:Karamat e Auliya Ke Saboot

ایک وَلی تھے، ایک مرتبہ کسی بدکار عورت نے ان پر گندا الزام لگایا اور اپنے ناجائِز بچے کے متعلق کہا کہ یہ جُرَیْج رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا بیٹا ہے، اس پر حضرت جُرَیج رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس بالکل ننھے بچے سے فرمایا: بیٹا! بتاؤ! تمہارا والِد کون ہے؟ وہ بچہ جسے پیدا ہوئے ابھی کچھ ہی گھنٹے ہوئے تھے، اُس نے بول کر بتایا کہ میرا والِد فُلاں ہے۔([1])

 یہ حضرت جُرَیْج رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی کرامت تھی، جو ہمارے آقا و مولیٰ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے بیان فرمائی اور امام بخاری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اسے اپنی کتاب میں ذِکْر کیا ہے۔

الحمد للہ! اَوْلیائے کرام رحمۃُ اللہِ علیہم کی کرامات سننے سنانے سے دِلوں میں ان کی محبّت بڑھتی ہے اور اس پاکیزہ ایمانی محبّت کی برکت سے قبر میں، حشر میں، قیامت کے دِن امن ملتا اور دِل میں ایمان مضبوط ہوتا ہے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ اَوْلیائے کرام رحمۃُ اللہِ علیہم کے ساتھ گہری محبّت بھی کیا کریں، ان کی سیرت بھی پڑھتے رہا کریں، ان کی کرامات، ان کے ایمان افروز واقعات پڑھ کر، سُن کر ایمان تازہ کرتے رہا کریں۔

اَوْلیائے کرام سے مدد مانگنا کیسا...؟

پیارے اسلامی بھائیو! جس طرح اَوْلیائے کرام رحمۃُ اللہِ علیہم کو کرامات عطا کی جاتی ہیں، ایسے ہی انہیں مخلوق کا مددگار بھی بنایا جاتا ہے، یہ بھی اَوْلیائے کرام رحمۃُ اللہِ علیہم کی ایک کرامت ہے کہ اللہ پاک کے یہ محبوب بندے مدد کے لئے پُکارنے والوں کی صدا سنتے اور ان کی مدد کو پہنچتے ہیں۔ بعض لوگ اس حوالے سے شیطانی وسوسوں کا شِکار ہوتے


 

 



[1]...الادب المفرد،باب دعوۃ الوالدین،صفحہ:23 ،حدیث:33خلاصۃً۔